• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں توانائی اور قلت آب کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے اور اس کام میں ہمارے ہر موسم کے دوست اور عظیم ہمسائے عوامی جمہوریہ چین کا بھرپور تعاون ہمیں حاصل ہے۔چینی ماہرین دہشت گردی کے خطرات سے دوچار رہنے بلکہ ان کا نشانہ بننے کے باوجود انتہائی حوصلے اور بہادری کے ساتھ بھاشا، داسو اور تربیلا ڈیم سمیت متعدد منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔ پچھلے ہفتے داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی ماہرین کی بس سے دہشت گردوں کی بارود سے بھری گاڑی ٹکرائے جانے کی المناک واردات میں پانچ چینی انجینئر جان سے ہاتھ دھوبیٹھے جس پر چین ہی نہیں پاکستان بھر میں قومی سوگ کی سی کیفیت رہی اور داسو کے علاوہ بھاشا اور تربیلا ڈیم پر بھی کام بند رہا لیکن محض چھ دن بعد ہی چینی ماہرین نے بھاشا ڈیم پر کام دوبارہ شروع کردیا ہے جبکہ معتبر ذرائع کے مطابق داسو ڈیم پر بھی کام جلد شروع ہوجائے گا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے جنرل منیجر کے مطابق چینی کمپنی کے 350 ماہرین نے ڈیم پر ازسرنو کام شروع کر دیا ہے جبکہ چھ ہزارکا مقامی عملہ پہلے ہی یہاں کام کررہا ہے۔ دو کلومیٹر تک دریائے سندھ کارخ موڑ کر تعمیر کیے جانے والے داسو ڈیم سے4320 میگاواٹ اور بھاشا ڈیم سے 4800 میگا واٹ سستی بجلی پیدا ہوگی جو پاکستان کی صنعت و زراعت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کی لازمی شرط ہے جبکہ ان ڈیموں سے عام شہریوں کو بھی سستی بجلی مل سکے گی۔ قومی معیشت کی ابتری کی ایک بنیادی وجہ مہنگی بجلی ہے جس کے باعث ہماری صنعتی و زرعی پیداوار پر بہت لاگت آتی ہے اور عالمی منڈی میں مسابقت ممکن نہیں رہتی۔ چینی ماہرین جانوں کا خطرہ مول لے کرپاکستان کے بہت سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مصروف ہیں لہٰذا ان کے جان ومال کی حفاظت کا ہر خامی سے پاک بندوبست کرنا متعلقہ حکام اور اداروں کا لازمی فرض ہے جس میں کوتاہی قومی جرم کے مترادف ہوگی۔

تازہ ترین