• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسوں سے معیشت کے بحران میں مبتلا پاکستان کی معاشی بہتری کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں جن کی تصدیق عالمی بینک اور مالیاتی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی حالیہ رپورٹوں سے بھی ہوتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ 22ماہ میں مارچ کےمہینے میں مہنگائی کی شرح پہلی بار سب سے کم 20.7فیصد کی شرح پر آگئی۔ مہنگائی کی شرح درحقیقت کسی بھی معیشت کا بڑا آئینہ ہوتی ہے جبکہ شرح نمو میں اضافے کو بھی مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ مذکورہ رپورٹوں میں ان دونوں حوالوں سےحوصلہ افزا صورتحال سامنے آئی ہے۔ تصدیق کی گئی ہے کہ شرح نمو میں اضافے کی صورت میں معیشت نے ترقی دکھانی شروع کردی۔ عالمی بینک کی رپورٹ پر ’’بلوم برگ‘‘ کے تجزیے کے بموجب رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال میں شرح نمو میں دگنا اضافہ ہوگا، بڑھوتری کا عمل بتدریج آگے بڑھے گا جبکہ شرح مہنگائی میںمزید کمی کا امکان ہے۔ پاکستانی اسٹاک ایکسچینج کی کئی ماہ سے جاری مجموعی کارکردگی بھی بہتری کے اشارے دیتی محسوس ہورہی ہے۔ یہ صورتحال آئی ایم ایف پروگرام کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جس کے تحت اگرچہ بجلی اور گیس سمیت بعض چیزوں کے نرخ بڑھانا پڑے اور مزید بڑھنے کے امکانات بھی ہیں مگر مالیاتی ڈسپلن اور بعض اصلاحات کے اثرات مثبت صورتحال کی طرف لے جاتے ہیں۔ اُدھر ریکوڈک منصوبہ میں سعودی عرب کی طرف سے ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری آئندہ ماہ کئے جانے کے امکانات ہیں۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے حصص سعودی عرب کو فروخت کئے جائیں گے۔ ریکوڈک منصوبہ گیم چینجر کہا جاتا ہے اور اس سے بلوچستان کو مجموعی طور پر 23فیصد مالی فائدہ حاصل ہوگا۔ اس منصوبے کے حوالے سے اگرچہ ماضی کی حکومتوں کی طرف سے دعوے سامنے آتے رہے مگر آثار و قرائن بتاتے ہیں کہ اس منصوبے کے معاہدے پر موجودہ حکومت کے دور میں پیش رفت ہوگی۔ ترکمانستان کی طرف سے پاکستان کو سستی بجلی دینے کی ایک پیشکش کی گئی ہے۔ مگر اس باب میں کئی دشواریاں ہیں جن کے دور ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان اور ترکمانی سفیر اتا جان مولا موف کی ملاقات میں جہاں پاک ترکمانستان تجارتی تعلقات مضبوط بنانے اور تجارتی حجم میں اضافے کا عزم کیا گیا وہاں تجارت کیلئے نئے راستوں کی تلاش اور ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدوں کے ذریعے تجارتی حجم بڑھانے کی موثر حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ سب اچھے اشارے ہیں مگر بہتر نتائج کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت برقرار ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ (یوبی جی ) نے پاکستان کے تجارتی خسارے میں نمایاں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کا تجارتی خسارہ 10.98فیصد بڑھ کر رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ میں 5.415ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ایک بڑا اقتصادی چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے ہنگامی طور بہت کچھ کرنا ہوگا۔ سفارت خانوں کی فعالیت اس باب میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں میں 120ارب ڈالر بیرونی قرضوں کی ضرورت ہوگی جو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے 126فیصد سے 274فیصدتک زائد ہے۔ اس صورتحال میں بہت کچھ کرنا ہے جبکہ عالمی بینک کی طرف سے بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھانے اور پنشن اصلاحات کے مطالبے بھی ہیں۔ نئے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب اور ان کی ٹیم سے اس باب میں معجزوں کی نہیں تو اچھے نتائج کی بہرحال توقع ہے۔ جبکہ سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافات پس پشت ڈال کر ایسے میثاق معیشت کی طرف آنا چاہئے جس سے واضح متعین سمت سامنے آئے۔

تازہ ترین