لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو بھی مشکوک خط موصول ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس خط کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے جج صاحبان کو ملنے والے مشکوک خطوط کی تعداد 6 ہو گئی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جسٹس علی باقر نجفی کو ملنے والا مشکوک خط بھی سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان اور 4 ججز جسٹس شجاعت علی، جسٹس شاہد بلال، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عابد عزیز کو بھی مشکوک دھمکی آمیز خط بھیجے گئے تھے۔
رجسٹرار آفس لاہور ہائی کورٹ نے بتایا تھا کہ 3 اپریل کو بھیجے جانے والے ان خطوط میں پاؤڈر اور دھمکی آمیز تحریر موجود تھی۔
ان مشکوک خطوط کی جانچ کے لیے فارنزک ٹیمیں، سی ٹی ڈی اور پولیس افسران لاہور ہائی کورٹ پہنچے تھے۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ججوں کو بھیجے گئے چاروں خطوط میں پاؤڈر پایا گیا تھا، پہلا خط دن 11:15 بجے جسٹس شجاعت علی کے پرائیویٹ سیکریٹری کو ملا تھا۔
ان خطوط میں ملنے والے پاؤڈر کے بارے میں شبہ کیا جا رہا ہے کہ یہ اینتھراکس ہے، اصل حقائق لیبارٹری رپورٹ کے بعد سامنے آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے 5 ججز کو موصول پانچوں خطوط راولپنڈی اور اسلام آباد کے پتے سے لاہور بھجوائے گئے تھے، سی ٹی ڈی کی ٹیم تحقیقات کے لیے راولپنڈی اور اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی بھی ان خطوط کا مشاہدہ اور ان سے برآمد ہونے والے پاؤڈر کی جانچ کر رہی ہے۔