خیبر پختون خوا کے مختلف شہروں میں جرائم کی وارداتیں بڑھنے لگیں۔
پھولوں کے شہر پشاور میں گاڑیوں کی چوری، موبائل فون اسنیچنگ، ڈکیتی اور راہزنی عام ہوگئی۔
10 سال قبل شروع ہونے والا پشاور سیف سٹی منصوبہ کاغذی کارروائی سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
چور لٹیرے بی آر ٹی کے مسافروں تک کو نہیں چھوڑ رہے جبکہ گلی محلوں، چوک اور چوراہوں پر بھی لوگوں کو گن پوائنٹ پر لوٹا جارہا ہے۔
مختلف علاقوں میں روزانہ درجنوں وارداتوں کا ہونا معمول بن گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے عوام کہتے ہیں کہ انہوں نے خوف کے مارے سڑکوں پر غیر ضروری نکلنا تک بند کردیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے بنائی گئی ابابیل فورس روزانہ 200 کلو میٹر کا گشت کرتی ہے مگر کرمنل ان کے ہتھے نہیں چڑھتے۔