چیف کورٹ گلگت بلتستان نے فلک نور کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے فلک نور کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ فلک نور گلگت بلتستان کی حدود میں جہاں جانا چاہتی ہے وہاں پہنچا دیا جائے۔
چیف کورٹ گلگت بلتستان کے 2 رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس علی بیگ نے فیصلہ سنایا، سماعت کے دوران دونوں فریقین کے وکلاء نے تفصیلی دلائل دیے۔
جسٹس جہانزیب نے فلک نور کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پڑھ کر سنائی، میڈیکل رپورٹ میں فلک نور کی عمر 13 سے 16 سال کے درمیان ہے، فلک نور نے اس موقع پر عدالت میں بیان دیا کہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فلک نور گلگت بلتستان کی حدود میں جہاں جانا چاہتی ہے وہاں پہنچا دیا جائے۔
فلک نور نامی لڑکی 20 جنوری کو گلگت کے سب ڈویژن دنیور کے علاقے سلطان آباد میں اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی، جس کے بعد فلک نور کے والد نے اپنے پڑوسی 17 سالہ فرید کے خلاف اپنی بیٹی کے اغواء کا مقدمہ درج کروا دیا تھا۔
بیٹی کی بازیابی میں مسلسل تاخیر کے خلاف مغویہ کے والد نے چیف کورٹ سے رجوع کیا تھا۔