وزیرِ اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا پی آئی اے کی عام پرواز سے سفر ایئر لائن اور سیکڑوں مسافروں کے لیے وبال جان بن گیا۔
سرکاری وفد کے سعودی عرب جانے اور آنے کے دوران دونوں مرتبہ پرواز کا روٹ تبدیل کرنے سے مسافروں کو شدید ذہنی و جسمانی اذیت اور پی آئی اے کو اپنی ساکھ کا بھی نقصان اٹھانا پڑا۔
نمائندہ جیو نیوز طارق ابوالحسن کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرَ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے وفد کے ہمراہ پی آئی اے کی جدہ اسلام آباد پرواز پی کے 842 پر سفر کیا۔
ایئر لائن ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی جدہ اسلام آباد پرواز کو اسلام آباد کے بجائے لاہور میں لینڈ کرایا گیا، اس سے پہلے جدہ ایئر پورٹ پر پی آئی اے کا طیارہ شہباز شریف، مریم نواز اور ان کے وفد کے انتظار میں دو گھنٹے کھڑا رہا اور مسافر دو گھنٹے تک طیارے میں بیٹھے سرکاری وفد کا انتظار کرتے رہے۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ سرکاری وفد کے اتر جانے کے باوجود طیارہ دو گھنٹے تک لاہور ایئر پورٹ پر کھڑا رہا، جدہ اسلام آباد پرواز پی کے 842 میں 380 مسافر سوار تھے۔
اس دوران لاہور ایئر پورٹ پر طیارے میں بیٹھے اسلام آباد اور کے پی کے کے مسافروں نے شدید احتجاج کیا۔ مسافروں کا مطالبہ تھا کہ ہمیں طیارے سے اترنے دو ہم بس یا ٹرین سے اسلام آباد چلے جائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کا وفد 7 اپریل کو پی آئی اے کی جس پرواز سے سعودی عرب گیا تھا اس پرواز کو بھی جدہ کے بجائے مدینہ منورہ میں اتارا گیا تھا۔ لاہور جدہ پرواز پی کے 759 کو مدینہ منورہ میں اتارنے پر بھی مسافروں نے سخت احتجاج کیا تھا۔
ایئر لائن ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری وفد کے سعودی عرب جانے اور آنے کے دوران دونوں مرتبہ پرواز کا روٹ تبدیل کرنے سے نہ صرف پی آئی اے کی ساکھ خراب ہوئی بلکہ مسافروں کو بھی شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑا، رخ تبدیل کرنے سے پی آئی اے کو ایندھن اور دیگر مدات میں لاکھوں روپے کے اضافی اخراجات بھی اٹھانے پڑے۔