اس سال غزہ کی پٹی پر مسلسل اسرائیلی حملوں کا منحوس سایہ فلسطینیوں پر چھایا ہوا ہے جبکہ وہ پھر بھی رمضان کے روزے رکھنے کے بعد عید الفطر کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فوری جنگ بندی کے مطالبے اور اسرائیل کو انسانی بنیادوں پر ریلیف دینے اور نسل کشی کو روکنے کے بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم کے باوجود غزہ کی پٹی میں خونریزی نے عید کے جشن کو مدھم کر دیا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ میں تقریباً 33,360 افراد ہلاک اور 75,993 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ پر چاند رات کو بھی حملے و بمباری کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں 14 فلسطینی شہید ہو گئے۔
غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق شہید ہونے والوں میں بیشتر بچے تھے۔
دوسری جانب فلسطینی حکام کے مطابق اس جنگ نے مذہبی تہوار عید کے جذبے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا ’الجزیرہ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں موت کے رقص اور تباہی کے باوجود چھ ماہ سے جاری جنگ کے نتیجے میں بے گھر اور اپنے پیاروں سے محروم ہونے والے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد عید الفطر کی خریداری کے لیے نکلی ہے۔
جنگی ماحول کے باوجود ہزاروں فلسطینی غزہ کے بعض حصوں میں عید کی خوشیوں کا منانے کے لیے بازاروں میں جمع ہیں اور خریدو و فرخت کر رہے ہیں۔
فلسطین میں عید کے پہلے دن کی چند تصاویر ملاحظہ فرمائیں:
غزہ پر اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے کے درمیان، شمالی غزہ کی پٹی میں رمضان کے مقدس روزے کے مہینے کے اختتام کے موقع پر فلسطینی عید الفطر منا رہے ہیں۔