وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے بیان پر سابق نگراں وزیر داخلہ حارث نواز نے نو کمنٹ کہہ دیا۔
حارث نواز نے کہا کہ انہوں نے کوئی ایس پی یا ایس ایچ او نہیں لگایا، تمام پوسٹنگ آئی جی نے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد کیں، ان کے دور میں جرائم کا گراف بہت نیچے تھا، جرائم بڑھنے کے سوال پر کہا کہ پولیس اور رینجرز سڑکوں پر نظر آئیں گے تو بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کا اپنا نکتہ نظر ہے مگر ہم نے اچھے کردار کے لوگوں کو لگایا، ایک بھی ایس پی، ڈی ایس پی یا ایس ایچ او میں نے نہیں لگایا، اس وقت کے آئی جی سندھ نے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد افسران کو لگایا۔
حارث نواز نے مزید کہا کہ اگست 2023 سے فروری 2024 تک جرائم کی شرح کم رہی، ہمارے دور میں مقابلوں کے دوران 150 کے قریب ڈاکو زخمی ہوئے اور ہزاروں مقدمات درج کیے گئے۔
سابق نگراں وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ نشے کے عادی افراد کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرنا چاہیے، نشے کے عادی افراد بھی ڈکیتیاں کرتے ہیں، جب نشے کے عادی افراد جرائم کرتے ہیں تو انہیں گولی چلاتے ہوئے احساس نہیں ہوتا۔
حارث نواز نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو سڑکوں پر ہونا چاہیے، لوگ رات کو شاپنگ کے لیے نکلتے ہیں پولیس افسران رات کو سڑکوں پر نکلیں، جب تک ایس ایس پی رات 8 بجے کے بعد سڑکوں پر نہیں نکلے گا جرائم کم نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افسران اور اہلکار قابل ہیں، بات صرف اتنی ہے کہ پولیس اور رینجرز کو کس طرح استعمال کرتے ہیں، ہم نے کچے میں اغوا کی وارداتیں تقریباً ختم کردی تھیں، کچے میں جب تک وڈیروں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، مقدمے نہیں بنیں گے ڈاکو ختم نہیں ہوں گے۔