• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اپنی زبوں حال معیشت کی بحالی کے لئے غیرملکی سرمایہ کاری کے حصول کی جو کوششیں کررہا ہے اس میں دوست ممالک کا تعاون بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں اس حوالے سے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس کی رو سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے نئے پیکج پر عملدرآمد کے پہلے مرحلے میں کام کی رفتار تیز کی جائے گی اور اسے جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔ پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت گزشتہ سال سعودی عرب نے پاکستان میں معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاع اور زراعت کے شعبوں میں اگلے پانچ سال کی مدت میں سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔ وزیراعظم کے دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں اس کا بطور خاص حوالہ دیا گیا ہے جو دوستی اور تعاون کی بے مثال علامت اور دونوں ملکوں میں کاروبار اور خصوصی سرمایہ کاری بڑھانے کے پختہ عزم کا آئینہ دار ہے۔ سعودی عرب ریکوڈک میں سونے اور تانبے کی تلاش کے منصوبے میں شراکت داری کا جائزہ لے رہا تھا۔ وزیراعظم سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی بات چیت کے نتیجے میں توقع ہے کہ سعودی عرب اس منصوبے کے 25 فیصد حصص میں شریک ہوجائے گا۔ پیٹرولیم کے شعبے میں بھی سعودی عرب دلچسپی رکھتا ہے جو پاکستان کی معیشت کے لئے بہت اہم ہے۔ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کے مذاکرات میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور تنازع کشمیر بھی زیر غور آیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اسے غیر قانونی اقدامات سے روکے اور بے گھر فلسطینیوں کے لئے امداد میں رکاوٹیں ڈالنا بند کرے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف جنگی کارروائیاں روکے۔ اعلامیہ میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو، کے قیام کے منصفانہ ، جامع اور پائیدار حل کی راہ میں کانٹے نہ بچھائے۔ پاک بھارت، تنازعات کے حوالے سے اعلامیہ میں جنوبی ایشیا میں امن و استحکام یقینی بنانے کے لئے باہمی مسائل خصوصاً جموں وکشمیر کے تنازعے کے تصفیے کے لئے بات چیت پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔ سعودی عرب کے وژن 2030 میں جنوبی ایشیا میں سعودی سرمایہ کاری بڑھانا شامل ہے لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ خطے میں دہشت گردی پر قابو پایا جائے اور پاک بھارت تعلقات معمول پر لائے جائیں۔ سعودی قیادت کو توقع ہے کہ بھارت میں ہونے والے موجودہ انتخابات کے بعد اس سلسلے میں پیش رفت ہوسکتی ہے اس لئے سعودی حکمران دوسرے عرب ممالک کے ساتھ مل کر پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کوششوں کا آغاز کرسکتے ہیں۔ پاک سعودی مشترکہ اعلامیہ میں تنازع کشمیر کے تصفیے پر اس حوالے سے خصوصی زور دیا گیا، چین اور سعودی عرب اقتصادی ترقی کے ضمن پاکستان کے خصوصی شراکت دار ہیں۔ سی پیک کے ذریعے چین پاکستان میں معاشی خوشحالی کے لئے سرگرم ہے جبکہ سعودی عرب بھی ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے۔ لاکھوں پاکستانی ہنرمند سعودی عرب میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں جو دوست عرب ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اس لحاظ سے پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کی تعمیر وترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے مختصر دورے میں سعودی حکمرانوں سے ان کی جو بات چیت ہوئی اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے جن سے دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔

تازہ ترین