• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ سے میرا پہلا سوال ہے کہ آپ کومولانا غل غپاڑہ کیوں کہا جاتا ہے ؟

دراصل مولانا غل غپاڑہ کسی فرد واحد کا نام نہیں بلکہ یہ ایک تحریک ہے جس سے وابستہ سبھی افراد کو عوام پیار سے مولانا غل غپاڑہ کہتے ہیں چنانچہ پاکستان کے ہر محلے میں آپ کو ایک نہ ایک مولانا غل غپاڑہ ضرور ملیں گے بلکہ اللہ کے فضل وکرم سے ہماری تحریک دن بدن زور پکڑ رہی ہے چنانچہ کئی محلوں میں تو اب ایک سے زیادہ مولانا غلام غپاڑہ موجود ہیں !

کیا آپ بتا سکیں گے کہ عوام نے آپ کے لئے یہ نام کیوں منتخب کیا ہے ؟

جی ہاں کیوں نہیں ہماری تحریک سے وابستہ حضرات جن مسجدوں میں متعین ہیں وہاں انہوں نے لائوڈسپیکر لگائے ہوئے ہیں ۔

لائوڈسپیکر تو ہر مسجد میں ہوتے ہیں ۔

یقیناً لیکن جن مسجدوں کا میں ذکر کر رہا ہوں وہاں ہائی پاور کے چھ چھ لائوڈسپیکر مسجد کے میناروں پر فٹ کئے گئے ہوتے ہیں جن کی آواز بہت دور تک سنائی دیتی ہے ۔

اور جن کا گھر مسجد کے قرب وجوار میں ہو انہیں کیا سنائی دیتا ہوگا ؟

یہ مولانا غل غپاڑہ کا نام پیار سے انہی لوگوں کا تو دیا ہوا ہے ۔

لیکن اس سے آخر آپ کا مقصد کیا ہے ؟

ہم اہل یورپ اور اہل ہند تک اسلام کا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں !

وہ کیسے

انہی لائوڈ سپیکروں کے ذریعے جس روز ہوا کا رخ ادھر کا ہو ا لحمداللہ اس روز یہ ممالک ہماری آواز کی رینج میں ہوتے ہیں !

ماشااللہ تحریک کے مقاصد میں اور کیا چیز شامل ہے ؟

ہمارا ایک بنیادی مقصد خود اللہ تعالیٰ تک اپنی آواز پہنچانا بھی ہے !

تو اس میں آپ کو کہاں تک کامیابی ہوئی ؟

فی الحال ہم سائونڈ بیر یئر کراس کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ایک دفعہ ایک خلا نورد سے ملاقات ہوئی تھی وہ مجھے بہت عقیدت سے ملا کہنے لگا مولانا چاند کی طرف جاتے ہوئے آپ کی آواز کان میں پڑی تھی مگر قدرے مدہم تھی چنانچہ آپ کی تقریر کا کچھ حصہ سن سکا اگر ہوسکے تو لائوڈسپیکروں کا والیم ذرا مزید تیز کردیں !

میرے خیال میں تو یہ خلانور بہرہ تھا مجھے یقین ہے کہ آپ کی آواز عرش معلی تک جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ موسم سرما میں آپ کی تقریریں اکثر سنتا ہے۔

واقعی ؟مگر موسم سرما میں کیوں ؟

یہ میرا اندازہ ہے مولانا میں اگرچہ یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن لگتا ہے آپ کی تقریر سننے کے بعد ہی فرشتوں کو ژالہ باری کا حکم ملتا ہے آپ اچھا کرتے ہیں ویسے اہل محلہ نے آپ سے کچھ شکایت نہیں کی ؟

شکایت؟کس بات کی شکایت؟

یہی کہ مسلسل شور سے ان کے اعصاب تباہ ہو گئے ہیں ۔

نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں عموماً یہ ہوتا ہے کہ لوگ آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی والدہ دل کی مریضہ ہیں آواز کم کر دیں یا یہ کہ بچوں کی پڑھائی میں خلل پڑ رہا ہے یا یہ کہ اہم اہلخانہ شور کی وجہ سے آپس میں بھی بات نہیں کرسکتے یا کئی خواتین اور بوڑھے شکایت کرتے ہیں کہ شور کی وجہ سے ان کی عبادت میں خلل پڑتا ہے وغیرہ وغیرہ!

تو پھر آپ کیا کہتے ہیں ؟

کہنا کیا ہے توبہ استغفار کرتے ہیں کہ لوگ مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں اب انہیں اللہ اور رسولؐ کی باتیں اچھی نہیں لگتیں !

لاحول ولاقوۃ یہ آپ نے کیا کہہ دیا ؟

تو پھر آپ اس سے کوئی بہتر بات بتائیں جسے سن کر وہ قائل ہو جائیں ۔

چلیں چھوڑیں مگر میں ایک بات ضرور جاننا چاہوں گا اور وہ یہ کہ اگر آپ اذان کے علاوہ باقی امور کے دوران سپیکر کی آواز صرف مسجد میں موجود لوگوں تک محدود کر دیں تو کیا حرج ہے ؟

بہت حرج ہے

مثلاً

مثلاً یہ کہ آپ آئینے میں شکل کیوں دیکھتے ہیں؟ اس لئے کہ آپ کو اپنی شکل پسند ہے آپ باتھ روم میں گنگناتے کیوں ہیں ؟اس لئے کہ آپ کو اپنی آواز پسند ہے ۔اگر آپ کا بس چلےتو آپ ہالی وڈ کی فلموں میں اداکاری کرکے اپنی شکل ساری دنیا کو دکھائیں اگر آپ کا بس چلے تو آپ مائیکل جیکسن بن جائیں اور ہر طرف اپنی آواز گونجتی دیکھ کر خوش ہوں بس آپ میں اور ہم میں یہی فرق ہے کہ آپ کی خواہشات فسق وفجور سےمتعلق ہیں ہم اسلام کی آواز دور دور تک پہنچانے کے خواہشمند ہیں ۔

شکریہ !اب آخر میں صرف یہ بتا دیں کہ جب آپ دوپہر کو سوئے ہوتے ہیں اس وقت لائوڈ سپیکر پر اپنی تقریر کی کیسٹ کیوں لگا دیتے ہیں ؟

اب دیکھیں نا آخر میں بھی انسان ہوں مجھے کچھ دیر آرام بھی تو کرنا ہوتا ہے ؟

سنا ہے ایک دفعہ کسی منچلے نے وہ کیسٹ نکال کر چپکے سے اس کی جگہ لتاکی کیسٹ لگا دی تھی جس پر اہل محلہ بہت ناراض ہوئے تھے ۔

ہاں یہ صحیح ہے اور یہ حرکت ایک اور مولانا غل غپاڑہ کے ایجنٹ نے کی تھی لیکن آپ کو یہ کس نے بتایا کہ اہل محلہ ناراض ہوئے تھے ۔

یہ محض میرا اندازہ تھا اچھا مولانا اب میں چلتا ہوں آپ سے گفتگو کے نتیجے میں میرے بہت سے وسوسے دور ہوئے، بہت بہت شکریہ !

تازہ ترین