لندن کی ایک لا فرم کی حادثاتی غلطی کی وجہ سے غلط جوڑے کی طلاق ہوگئی اور یہ غلطی درست بھی نہیں کی جاسکتی۔
اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ جب اس معاملے کو ایک سینیئر جج کے پاس حال ہی میں لیجایا گیا تو انھوں نے اس فیصلے کو واپس لینے سے انکار کر دیا۔
انکا کہنا تھا کہ اس غلطی کو درست کرنے کی تمام کوششیں بے سود ہیں کیونکہ ایک حقیقی اور حتمی طلاق کے آرڈر پر پبلک کا جو بھروسہ ہوتا ہے وہ زیادہ اہم ہے۔
اس معاملے کا آغاز اس وقت ہوا جب لندن کی ایک اہم لا فرم کے سالیسٹرز نے حادثاتی طور پر ایک ڈراپ ڈاؤن مینیو سے انکا انتخاب کیا۔
اس جوڑے کو عدالت نے مسٹر اینڈ مسز ولیم ریفر کیا۔ یہ جوڑا 2023 میں جب الگ ہوا تو انھیں اکٹھے ازدواجی زندگی گزارتے ہوئے 21 برس ہوگئے تھے۔
جبکہ یہ اپنے حتمی علیحدگی معاہدے کےلیے مالی انتظامات کرنے کے عمل سے گزر رہا تھا تب لا فرم کے کلرک نے حادثاتی طور پر ایک آن لائن پورٹل پر انکا فائنل ڈائیورس آرڈر کے لیے چناؤ کیا، اور صرف 21 منٹ میں انھیں قانوناً علیحدہ کر دیا۔
فیملی ڈویژن کے صدر سر اینڈریو میکفرلین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس معاملے میں سخت پبلک پالیسی مفادات کا احترام کیا جاتا ہے اور طلاق کے احکامات کی حتمی حیثیت کو ہر صورت برقرار رکھا جاتا ہے۔
لا فرم کے نمائندے کا کہنا ہے کہ ادارے کے ایک سالیسٹر نے غلطی سے ایک آن لائن پورٹل کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسے جوڑے کا انتخاب کیا جو طلاق کے لیے تیار نہ تھا۔
لا فرم کو جب غلطی کا احساس ہوا تو اس نے اس کی تنسیخ کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دی تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔