• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے شک پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ نقصان نو مئی کے واقعات سےہوا۔پی ٹی آئی کااس سلسلے میں موقف ہے کہ غیر جانب دارانہ تحقیقات کرائی جائیں تو پی ٹی آئی کے لوگوں کی بجائے اصل مجرم اور لوگ ثابت ہونگے ۔بہرحال نو مئی کے بعد خلیج بڑھتی چلی گئی ۔گرفتاریاں ہوتی رہیں ،مقدمات بنتے رہے۔ الیکشن آئے تو پی ٹی آئی کی ساری لیڈر شپ جیلوں میں یا زیر زمین تھی ۔ان میں سے بہت کم لوگ کاغذات نامزدگی جمع کرانےمیں کامیاب ہوسکے ،اس صورتحال میں پی ٹی آئی نے ہر حلقے میں چار پانچ لوگوں سے کاغذات جمع کرانے کا کہہ دیا۔اس کا فائدہ یہ ہو ا کہ ہر حلقے میں کوئی نہ کوئی امیدوار پی ٹی آئی موجود تھا ۔زیادہ تر گمنام لوگ تھے ۔دوسری طرف پہنچے ہوئے برگزیدہ لوگ پی ٹی آئی کےمکمل خاتمے کی پیشن گوئیاں رہے تھے مگر عوام نے ڈھونڈ ڈھونڈ کرپی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ دئیے۔ قوم نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیا مگر فیصلہ سازوں نے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکا ر کردیا۔میرے نزدیک اس کا سبب ملک سے باہر بیٹھے ہوئے کچھ لوگ تھے جو مسلسل اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کے فاصلے بڑھا رہے تھے ۔جن میں میجر عادل راجہ کا نام سر ِ فہرست ہے۔وہ مخالفت میں اتنا دور چلا گیا ہے کہ جہاں سے واپسی ممکن نہیں رہی ۔ابھی برطانوی عدالت نے اس پر دس ہزار پونڈ جرمانہ کیا ہے ۔بات یہ نہیں کہ کتنا جرمانہ کیا ہے ۔بات یہ ہے کہ وہ عدالت میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے ہتک عزت کیس میں اپنی ساری اپیلیں ہار گیاہے۔بے شک اس وقت پی ٹی آئی نے عادل راجہ کے ساتھ لاتعلقی کا اعلان کیا ہوا ہےمگرانتہائی ضروری بات یہ ہے کہ حقائق سامنے آنے چاہئیں ۔اسٹیبلشمنٹ جب کہتی ہے کہ وہ ریاست کی جنگ لڑ رہی ہےتو عوام پوچھتے ہیں کہ وہ یہ جنگ کس سے لڑ رہی ہے۔کیا عوام سے ۔عوام جو خودریاست ہیںاور اگر ملک کے خلاف کوئی بیرونی ایجنڈا ایسا ہے جس سے ملک کو کوئی خطرہ ہےتو انہیں چاہئے کہ عوام کواعتماد میں لیں، بات کریں ،گفت و شنید ہو،پتہ چلے کہ کون سچا ہے اور کون غلط ہے ۔عادل راجہ جیسے لوگوں سے کیسے چھٹکاراکیسے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔لوگ اس کی گفتگو کیوں سنتے ہیں ۔میرے نزدیک اس ساری صورتحال کا صرف ایک حل ہے کہ مکالمہ کیا جائے،خوف کی فضا ختم کی جائے۔

میں شہباز گل کو بھی یہی مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ سچائی ضرور بیان کریں مگرالفاظ کا بہتر چنائو ہی انسان کی پہچان بنتا ہے۔پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے ۔وہ ہم سے ہے اور ہم اس سے ہیں ۔اس کے ساتھ کسی پاکستانی کی دشمنی کوئی مخالفت ممکن ہی نہیں کہ وہ خود اپنے ساتھ دشمنی کرنے کے مترادف ہے ۔قوم کامسئلہ صرف چند افراد کے ساتھ ہے۔ قوم سمجھتی ہے کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ درست نہیں ہے۔ اس سے ملک کا نقصان ہوا ہے اور مسلسل ہو رہا ہے۔ یہ قوم کی اجتماعی دانش کا خیال ہے اور ہر سوچنے والا قوم کی اجتماعی دانش کے ساتھ ہی کھڑا ہوتا ہے۔

میری بڑے ادب کے ساتھ گزارش ہے کہ فوری طورپر نومئی کے بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو بھی اسی طرح جینے کا حق دیا جائے جیسے اس قوم کے ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے۔ اگر الیکشن میں کامیابی پی ٹی آئی نےحاصل کی ہے تو پھر کسی اورکی حکومت عوام کی حکومت نہیں ہو سکتی۔ اگر عوام نے ووٹ بانی پی ٹی آئی کو دیا ہے تو ملک کا وزیر اعظم کوئی اورکیسے ہو سکتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں ہمارا مسئلہ معاشی، سیاسی یامعاشرتی نہیں ہمارامسئلہ صرف آئین اور قانون کی حکمرانی کا ہے۔ عدالتوں کی آزادی کا ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ ہم نےسوئی میں دھاگہ ڈالنے کی ملازمت پر اندھوں کو رکھا ہوا ہے۔ ہم مریض کاآپریشن سرجن کی بجائے انجینئر سے کرائے جارہے ہیں۔ جنہیں عوام نے مسترد کردیا ہے ان کے ہاتھ میں قوم اپنا مستقبل دیکھ کر بہت زیادہ پریشان ہے۔ لوگوں کو راتوں کو نیند نہیں آتی۔ لوگوں نے مسکرانا چھوڑ دیا ہے۔ آپ کہیں سے گزریں آپ کو کسی چہرے پر ہنسی دکھائی نہیں دے گی۔ کہیں کوئی قہقہہ سنائی نہیں دے گا۔ اوپر سے عادل راجہ جیسے سابق میجرز کے وی لاگ قوم کو نفسیاتی مریض بناتے جارہے ہیں۔ تھوڑی سی بہتری کی خبر یہی آئی ہے کہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے برطانوی عدالت میں اپنا مقدمہ جیت لیا ہے مگر مقدمہ تو انفرادی طور پر ایک شخص نے اپنی ہتک عزت کا کیا ہوا تھا۔ آپ اس سلسلے میں کیا کر رہے ہیں۔ اس نے جو جو جھوٹے الزامات لگائے ہیں ان کا کسی نے جواب دیا ہے؟ عوام کے ساتھ کسی نے کوئی مکالمہ کیا ہے۔؟ کسی نے اپنے اقدامات کی کوئی توجیہہ بتائی ہے۔؟ کون بتائے گا کہ بانی پی ٹی آئی کا قصور کیا ہے وہ جیل میں کیوں ہے۔؟ قوم اسے کرپٹ سمجھنے پر تیار نہیں۔ قوم اب بھی ہرسال دس ارب روپے اس کے کینسر ہسپتال کو فنڈ دیتی ہے۔ اس پر جتنے مقدمات قائم کیے گئے ہیں قوم کی نظر میں وہ کسی مذاق سے زیادہ نہیں۔ اس وقت ملک بالکل ایسے چل رہاہے جیسے ریل گاڑی کسی ایسی سرنگ میں داخل ہو رہی ہو جس کا اگلا سرا گرچکا ہو۔پلیز کسی بڑی تباہی سے پہلے ریل گاڑی کو روک لیجئے ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین