مخدوم محمد دریاب یوسف
یکم مئی 1886 وہ تاریخی عالمی دن ہے جب شکا گو میں مزدور امن کا نشان سفید جھنڈے لے کر احتجاج کر رہے تھے کہ امریکی ریاستی مشینری نے گولیوں کی بوچھاڑ کرکے ظلم و بر بریت کی تاریخ رقم کی۔ جس کے جواب میں مزدورں نے متحد ہو کی اپنی جانوں کا نذراپیش کیا۔ دنیا بھر کے مزدوروں نے بھی اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور یوں دوسرےممالک میں بھی یہ تحریک زور پکڑ گئی۔
عالمی سطح پر مزدوروں میں پھیلی بے چینی رنگ لائی۔امریکی ریاست نے اس پر غور کیا اور بالآخر بچے کھچے مزدور لیڈروں سے بات چیت کر کے مزدوروں کے اوقات کار مقرر کیے اور دیگر مطالبے منظور کیے۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرکے مزدور ننظیموں کے ساتھ تصفیہ کیا۔
پاکستان میں بھی یکم مئی کو بطور تہوار 1972 کے بعد سے منایا جانے لگا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار میں آنے سے قبل پاکستان میں یوم مئی کی شایان شان طریقے سے منانےکا آغاز کیا۔ مزدور لیڈروں نے حکومتی ریاستی خوف کی وجہ سے اور مزدور لیڈروں کی حیثیت میں حاصل شدہ مراعات کی وجہ سے ماننے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی اور مزدوروں کے نام سے ریلیاں نکالنے کا اعلان کر دیا۔ بھٹو صاحب کے حکومت کے آخری دنوں میں گورنمنٹ کے اداروں پر بیٹھے ہوئے سربراہوں، کارپوریشنز، سیمی گورنمنٹ اداروں، اتھارٹیز کے سر براہوں نے اپنے اپنے اداروں میں ٹریڈ یونینز کو انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
لیبر لیڈروں کو ٹریڈ یونینز کرنے کی پاداش میں ملازمتوں سے نکال دیاگیا۔ ٹریڈ یونینز رہنماوں کے لئیے لیبر کورٹس، لیبر اپیلینٹ ٹربیونلز، قومی صنعتی تعلقات کمیشن یہاں تک کہ ہائی کورٹس کے دروازے ٹریڈ یونینز لیڈرز کیلئے بھی بند کر دیئے گے کورٹس میں انصاف نہ لینے دینے کیلئے محکمانہ سروس ایکٹ بنا دیئے گئے۔ اس طرح ٹریڈ یونینز کرنے کی پاداش میں بغیر شنوائی، بغیر انکوائری بغیر کسی صفائی کا موقع دیئے ٹریڈ یونینز رہنماؤں کو ملازمتوں سے سالہا سال کا معاوضہ دئیے بغیر نکال دیاگیا۔
ملازموں کو ریگولر رکھنے کی بجائے ٹھکیداری سسٹم رائج کر دیا گیا۔ بچوں سے مشقت لینا رواج پا گیا۔ اداروں سے ٹریڈ یونینز کو ختم کرنا شروع کر دیا۔عدالتوں کے ذریعہ مزدور رہنمائوں پر مقدمات بننا شروع ہوگئے۔ تاہم پاکستانی محنت کشوں نے نامساعد حالات کے باوجود اگر تمام نہیں تو کسی حد تک اپنے حقوق حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
اس و قت پاکستان کے 100 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ بیروز گاری میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 40 فیصد تجاوز کر کے مزید بڑھ گئی ہے۔ اڑھائی کروڑ سے زائد غریب بچے سکول جانے اور تعلیم سے محروم ہیں۔ نتیجتاً پاکستان کا محنت کش تمام مراعات سے محروم مہنگائی، بے روز گاری، بے لگام یوٹیلٹی بلز کے ہاتھوں پس رہا ہے۔
یوم مئی کا عالمی تہوار تجدید عہد کا دن ہے اور مزدوراتحاد کا پیغامبر ہے۔پاکستانی محنت کش آج تجدید عہد کرتے ہیں۔ کہ شکاگو کے ہیروز کی قربانیاں رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔