• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی معیشت کی زبوں حالی کا بنیادی سبب یقینی طور پر بااثر طبقوں کی کرپشن ہے جسکے نتیجے میں ملک کے وسائل کا بڑا حصہ انکی تجوریوں میں منتقل ہوجاتا اور مہنگائی و بے روزگاری اور غربت و افلاس کا عذاب کروڑوں عام پاکستانیوں کے حصے میں آتا ہے۔ اربوں کی کرپشن پر محیط گندم اور چینی وغیرہ کے اسکینڈل اس امر کے وہ مظاہر ہیں جو پچھلے کئی عشروں میں منظر عام پر آتے رہے لیکن کسی دور میں بھی انکے اصل ذمے دار نہ تو بے نقاب ہوسکے اور نہ ان کیخلاف کوئی قرار واقعی کارروائی عمل میں آئی لہٰذا یہ مکروہ سلسلہ آج تک رک نہیں سکا۔ اس حوالے سے تازہ ترین انکشاف پچھلے نگراں دور حکومت کے گندم درآمد اسکینڈل کی شکل میںسامنے آیاجو قومی خزانے کو کم از کم تین سو ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا سبب بنا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک میں گندم کی وافر پیداوار کے باوجود نجی شعبے کو غیرضروری طور پر لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی جس کی ایک قسط موجودہ منتخب حکومت کے دور میں بھی ملک میں پہنچ چکی ہے۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے فوراً بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے تحقیقات کیلئے چار رکنی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا اور کمیٹی نے فوری طور پر کارروائی شروع بھی کردی۔ ہفتے کے روز وزیراعظم سے گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے ملاقات اور معاملے سے متعلق بات چیت کی۔ وزیراعظم نے سیکرٹری کابینہ کو نگراں دور حکومت میں ہونیوالی گندم کی درآمد کی ہر لحاظ سے مکمل شفاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ذمہ داروں کا واضح تعین کرکے بتائیں، کوئی لگی لپٹی نہ رکھیں، قوم کے سامنے سب کچھ سامنے لائیں گے۔ وزیر اعظم نے دستیاب ریکارڈ اور دستاویزات کی بنیاد پر سفارشات مرتب کرکے سیکرٹری کابینہ کو پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت کی۔ سیکرٹری کابینہ نے وزیراعظم کو تحقیقات میں حائل رکاوٹوں سے بھی آگاہ کیا۔ ان رکاوٹوں کا دور کیا جانا بہر صورت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر حقائق تک پہنچنا ممکن نہیں ہوگا۔ اس مقصد کیلئے جو اقدامات بھی درکار ہوں انہیں عمل میں لایا جانا چاہئے اور رپورٹ میں رکاوٹ بننے والے افراد اور اداروں کی تفصیلات کو بھی کمیٹی کی رپورٹ کا حصہ ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کا یہ اعلان خیرمقدم کے لائق ہے کہ گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے نتائج بلا کم وکاست قوم کے سامنے لائے جائینگے اور کچھ بھی چھپایا نہیں جائیگا۔ کرپشن کے ذمے داروں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ان کیخلاف ٹھوس اور ناقابل تردید دستاویزی ثبوت و شواہد مہیا کرنے کا اہتمام کیا جانا ہوگا تاکہ عدالتی کارروائی کے مراحل میں استغاثے کا موقف پوری طرح درست ثابت ہوسکے۔ قومی وسائل کو کرپشن کی نذر ہونے سے بچانے میں وفاقی ادارہ محصولات (ایف بی آر) کو کلیدی اہمیت حاصل ہے جبکہ ناجائز دولت کمانے کے وسیع مواقع اس ادارے کے اہلکاروں کے پاس موجود ہوتے ہیں لہٰذا جب تک یہاں بدعنوانی کے پنپنے کے تمام امکانات ختم نہ کیے جائیں اس وقت تک قومی خزانے کو پورے محصولات کی فراہمی ممکن نہیں۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز ایف بی آر کے افسروں سے خطاب میں اسی حقیقت کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ محصولات کا ہدف کرپشن، فراڈ اور لالچ کی نذر ہورہا ہے، خراب کارکردگی والوں کو اعلیٰ عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ تاہم ان معاملات کو کرپشن سے پاک کرنے کا جو طریقہ جدید ٹیکنالوجی نے فراہم کردیا ہے وہ ڈیجیٹلائزیشن کا فروغ اور انسانی عمل دخل کا خاتمہ ہے۔ متحدہ عرب امارات میں زیر عمل صفر بیوروکریسی منصوبہ اسکی ایک نمایاں مثال ہے ۔ ہم بھی اس سمت میں پیش رفت کرکے تمام معاملات میں مکمل شفافیت لاسکتے اور کرپشن کا مکمل خاتمہ کرسکتے ہیں لہٰذا حکومت کو جلد از جلد اس سمت میں عملی اقدامات کا آغاز کردینا چاہئے۔

تازہ ترین