موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی بیشتر افراد بالخصوص خواتین کو منہ میں ہونے والے چھالوں کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے، جو بہت تکلیف دہ ثابت ہوتے ہیں۔
چھالوں کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں الرجی، انجری، انفیکشن، کسی چیز کا تناﺅ وغیرہ شامل ہوسکتے ہیں، جب آپ اس سے متاثر ہوں تو کھانا پینا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ تکلیف الگ ہوتی ہے۔
اگر آپ کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے تو چند درج ذیل آزمودہ گھریلو ٹوٹکوں سے اس سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
بیکنگ سوڈا اکلائن ہوتا ہے جو ورم اور اس تیزابی کیفیت کو کم کرتا ہے جس سے منہ کے چھالوں سے نجات میں مدد مل سکتی ہے۔ آدھے کپ پانی میں ایک چائے کے چمچ بیکنگ سوڈا کو ملائیں اور اس کو منہ میں 15 سے 30 سیکنڈ تک رکھ کر کلی کرلیں۔ یہ عمل ہر چند گھنٹوں بعد دہرائیں۔
ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ایک طاقتور جراثیم کش محلول ہوتا ہے اور یہ منہ کے چھالوں کو انفیکشن سے بچاتا ہے، اس کے لیے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ اور پانی کی یکساں مقدار کو مکس کریں۔ اس سیال میں روئی کو ڈبو کر متاثرحصے پر لگائیں، یہ عمل دن میں چند بار دہرائیں۔
اس کے علاوہ آپ اس محلول کو ماﺅتھ واش کی طرح بھی استعمال کرسکتے ہیں تاہم اسے نگلنے کی کوشش نہ کریں۔
نمک ملے پانی سے تیس سیکنڈ تک کلیاں کریں تاکہ چھالوں کے ختم ہونے کا عمل تیز ہوجائے۔ سوڈیم کلورائیڈ پانی میں مل کر ٹشوز کے گرد جاکر زخموں کے ٹھیک ہونے کا عمل تیز کردیتا ہے۔
البتہ یہ طریقہ کار کچھ تکلیف دہ ہوتا ہے مگر اس سے کم وقت میں چھالوں کو خشک کرنے میں مدد ملتی ہے۔
منہ میں چھالے کیوں ہوتے ہیں، اس کی ٹھوس وجہ تو معلوم نہیں مگر اکثر وہ ایک بیکٹریا Helicobacter pylori کے باعث ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دہی میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹیریا منہ کے چھالوں سے نجات دلانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
اس کے لیے روزانہ کم از کم ایک کپ دہی کھانا عادت بنائیں۔
گلیسرین چونکہ جراثیم کش خصوصیات رکھتی ہے، اس لیے اس کے استعمال سے بھی منہ کے چھالوں سے راحت حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس پر روئی لگا کر متاثرحصے پر لگائیں۔
ایلو ویرا جیل بھی منہ کے چھالوں یا زخموں کو ٹھیک کرنے کا عمل تیز کردیتا ہے جبکہ درد میں بھی کمی لاتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی فنگل، اینٹی سوزش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات چھالوں کا ایک بہترعلاج ہے۔
قدرتی ایلو ویرا جیل کو براہ راست چھالوں پر 20 منٹ کے لیے لگائیں، دن میں دو باریہ عمل کرنا آپ کو راحت فراہم کرسکتا ہے۔
ان ٹوٹکوں سے بھی اگر آپ استفادہ حاصل نہ کر پائیں تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔