• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمجھتا ہوں کہ دباؤ بحیثیت حکومت ہمارے اوپر ہے، خواجہ آصف

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ دباؤ بحیثیت حکومت ہمارے اوپر ہے اس وقت تمام قومی اداروں کو ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، بحیثیت وزیردفاع اگر عدالت مجھے بلاتی ہے تو ضرور جاؤں گا،میری اطلاع کے مطابق اب عمران خان خود جیل میں ایئرکنڈیشنڈ لگوانے کی اجازت لے رہے ہیں.

سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے پر زور دے رہا ہے، پٹرول،دودھ،گوشت اور میڈیکل و سرجیکل آلات جیسی مصنوعات پر 18فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی سفارش کی جارہی ہے جس سے مہنگائی مزید بڑھے گی.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ سے ٹکراؤ کی صورتحال واضح نظر آرہی ہے۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت تمام قومی اداروں کو ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،اگر مسائل کا حل چاہئے تو اس ڈائیلاگ کو بہت جامع ہونا چاہئے،90دن کے آرڈیننس کا میں خود شکار بن چکا ہوں، ن لیگ کے رہنما 90دن کے بعد بھی چھ چھ مہینے قید رہے، بانی پی ٹی آئی امریکا سے ایئر کنڈیشنڈ اتارنے کا حکم صادر فرماتے تھے.

 خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان تناؤ دن بدن بڑھ رہا ہے، ہر ادارہ اپنے تحفظ کیلئے فصیلیں کھڑی کررہا ہے، اس سب کے باوجود عدلیہ کا توازن برقرار رکھنا چاہئے، سیاستدانوں کے فیصلے بعض اوقات سیاسی مفادات کے تابع ہوجاتے ہیں، عدلیہ سے فیصلوں میں کوتاہی ہوجائے تو وہ تباہ کن ہوتی ہے۔ 

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت عدلیہ کے برسرپیکار ہونے کا تاثر ابھر رہا ہے، اس میں سب سے بڑا ایشو عمران خان کا ہے، وہ سمجھتے ہیں عمران خان کو کیسوں میں ریلیف دے کر موجودہ حکمرانوں کو اپنی شرائط پر صلح کیلئے مجبور کردیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ دباؤ بحیثیت حکومت ہمارے اوپر ہے، بحیثیت وزیردفاع اگر عدالت مجھے بلاتی ہے تو ضرور جاؤں گا۔ 

خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ اسپیکر کے گھر میں آئی ایس آئی کی نگرانی میں ہمارے مذاکرات میں پی ٹی آئی کہتی تھی کہ نیب کے 90دن کے ریمانڈ پر بات نہیں ہوسکتی۔

سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ اگلے سال ٹیکس ہدف 12ہزار 900ارب روپے مقرر کرنے کی خبرہے، اس وقت انڈسٹریل سیکٹر مکمل طور پر رک چکا ہے جبکہ خدمات کا شعبہ بھی سکڑ رہا ہے، اس سال 2.4فیصد معاشی گروتھ کی واحد وجہ زراعت کا شعبہ ہے، زرعی شعبہ کی بہتر کارکردگی کی وجہ موزوں ماحول اور پانی کی فراہمی تھی، آئی ایم ایف ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے پر زور دے رہا ہے، پٹرول،دودھ،گوشت اور میڈیکل و سرجیکل آلات جیسی مصنوعات پر 18فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی سفارش کی جارہی ہے جس سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ 

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف نواز شریف چھ سال بعد دوبارہ پارٹی کے صدر منتخب ہوگئے ہیں جس سے ن لیگ کی کمان شہباز شریف سے نواز شریف کے ہاتھ میں آگئی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے عدلیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کچھ ججوں کو کالی بھیڑیں قرار دیدیا ہے تو دوسری طرف حکومت اچانک کچھ ایسے اقدامات اٹھارہی ہے جن کی میرٹ کے ساتھ ٹائمنگ پر بھی سوال اٹھ رہا ہے، تحریک انصاف بھی تنقید کررہی ہے کہ ان اقدامات کا مقصد بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فی الحال جیل میں ہی رکھنا ہے، اس کے باوجود بھی تحریک انصاف عدلیہ سے بہت جلد عمران خان کی رہائی کی امید لگارہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید