• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نشاء صدیقی، کراچی

سیاسی جماعتیں کسی بھی مُلک کی ترقّی و خوش حالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ اپنی انتخابی سرگرمیوں، جلسے جلوسوں اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اپنی موجودگی اور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ اور یہ سیاسی جماعتیں اپنے نظریات، اہداف، منصوبوں اور نقطۂ نظر کو ایک تحریر کی صُورت میں بھی عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں، جو ان کا ’’منشور‘‘ کہلاتا ہے۔ 

پھر عوام سیاسی جماعتوں کے منشور کا مطالعہ کر کے اپنے ووٹ کے ذریعے ایسے عوامی نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں کہ جو مُلک و قوم کی ترقّی کے ضامن ہوں، جب کہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے مختلف نظریات کی حامل سیاسی جماعتیں آپس میں اتحاد بھی کرتی ہیں، جن میں سے بعض سیاسی اتحاد تا دیر قائم رہتے ہیں، جب کہ بعض جلد ہی ٹوٹ جاتے ہیں۔ تاہم یہی جمہوریت کا حُسن ہے۔

اگرپاکستان کی بات کی جائے، تو یہاں ایک طبقہ پارلیمانی جمہوریت کے حق میں ہے، تو دوسرا صدارتی نظامِ جمہوریت کو ترجیح دیتا ہے اور پھر ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں کہ جو اسلامی سیاسی نظام کے حق میں ہیں اور ہمیں مؤخر الذّکر افراد کی رائے کا احترام کرنا چاہیے، کیوں کہ ہم نے یہ مُلک اسلام کے نام پر حاصل کیا ہے۔ 

یاد رہے کہ اسلام کے نام پر مُلک بنانے کا مقصد ہی یہ تھا کہ مسلمان اپنی زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزار سکیں اور یہاں تمام قوانین قرآن و سنّت کے تابع ہوں، لیکن بد قسمتی سے ہم نے اسلامی سیاسی نظام کی بہ جائے مغربی نظام کو ترجیح دی اور اسی وجہ سے آج زوال کا شکارہیں۔ اگر مُلک میں جمہوریت کو برقرار رکھتے ہوئے قرآن و سُنّت کے مطابق سیاسی نظام رائج کیا جائے، تو ہم ترقّی کی بلندیوں کو چُھو سکتے ہیں۔ تاہم، اس ضمن میں سب سے پہلے اسلامی قوانین کا نفاذ لازم ہے، تاکہ ایک اسلامی معاشرہ وجود میں آئے۔

ماہرینِ سیاسیات کا ماننا ہے کہ موجودہ جمہوری نظام میں عوام کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی کے عوامی نمائندے منتخب کر سکیں، جب کہ درحقیقت اسلام نے جس قدر اختیارات اور آزادیٔ اظہارِ رائے کا حق دیا ہے، وہ کوئی دوسری تہذیب یا جمہوری نظام نہیں دے سکتا۔ 

بیش تر سیاسی جماعتیں صرف اپنے مفادات کے حصول کے لیے کام کرتی ہیں اور بہت کم جماعتیں ایسی ہیں کہ جو مُلک و قوم کے ساتھ مخلص ہیں اور سیاست کو عبادت سمجھتی ہیں۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام سیاسی جماعتوں میں مُلک و قوم کی خدمت کا جذبہ بیدار کرے اور وہ اپنے سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر عوام کی ترقّی و خوش حالی کے لیے دن رات ایک کر دیں۔ (آمین)