• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ دنیا آنی جانی ہے، کوئی دائم نہیں رہتا... سدا خوشیاں نہیں رہتیں، ہمیشہ غم نہیں رہتا

بلاشبہ دنیا ایک سرائے ہے، جہاں لوگ آتے ہیں اور ایک متعین وقت گزار کر رخصت ہوجاتے ہیں، لیکن ان ہی میں سے کچھ لوگ اپنی خوبیوں، صلاحیتوں اور کارہائے نمایاں کی بدولت یاد رہ جاتے ہیں۔ گزشتہ برس رونما ہونے والے حادثات و واقعات، غم و خوشی کے لمحات گردشِ لیل و نہار کے طے شدہ نظام کے مطابق قصّۂ پارینہ ہوئے۔ 

روز و شب کے تغیّر کے اس عمل میں جہاں بہت کچھ بدلا، وہیں ہر شعبۂ زندگی سے وابستہ کئی نابغہ ٔروزگار ہستیاں، روشن و درخشندہ ستارے بھی رخصت ہوکر یہ پیغام دے گئے کہ ؎جانے والے کبھی نہیں آتے.....جانے والوں کی یاد آتی ہے۔ زندہ قومیں، ان کارہائے نمایاں انجام دینے والوں کی یادوں کے چراغ اپنے سینوں، ذہنوں میں ہمیشہ روشن رکھتی ہیں۔ تو حسبِ روایت اس سال کے اختتام پر بھی بچھڑ جانے والی شخصیات کا تذکرہ پیشِ خدمت ہے۔

2024ء میں داغِ مفارقت دے جانے والی اہم قومی شخصیات

سرتاج عزیز (2جنوری)

پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ و خزانہ سرتاج عزیز 95سال کی عُمر میں اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ وہ 1929ء کو نوشہرہ میں پیدا ہوئے اور اسلامیہ کالج لاہور اور پنجاب یونی ورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ تحریک ِپاکستان کے کارکنوں میں سے تھے، انہوں نے خزانہ و خارجہ سمیت مختلف عہدوں پر کام کیا۔

خالد بٹ (11جنوری)

پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ یافتہ اداکار خالد بٹ 76برس کی عُمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھے، انھوں نے طویل کیریئر میں بے شمار ٹی وی ڈراموں، فلموں اور تھیٹر میں کام کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

پرویز شوکت (26جنوری)

سینئرصحافی اور صدر، فیڈرل یونین آف جرنلسٹ ورکرز، پرویز شوکت اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ وہ معروف ٹریڈ یونینیسٹ تھے اور عملی زندگی میں میڈیا ورکرزکے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔

نفیس صدیقی (27جنوری)

سینئر سیاست دان، دانش وَر، کالم نگار اور قانون دان، نفیس صدیقی ایڈووکیٹ کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ گُردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

نادر شاہ عادل (27جنوری)

صحافی نادرشاہ عادل 73برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ اُنھوں نے اپنے طویل صحافتی کیریئر میں بطور رپورٹر، فیچر رائٹر، میگزین ایڈیٹر اور اداریہ نویس قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔

رشید اے رضوی (3فروری)

معروف قانون دان، رشید اے رضوی 77برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے2007ء میں عدلیہ بحالی تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا اور بطور وکیل انسانی حقوق اور مزدوروں کے مسائل سے متعلق کئی مقدمات کی پیروی بھی کی۔

نیّر زیدی (14فروری)

سینئر صحافی اور کالم نویس نیّر زیدی 14فروری کوامریکی ریاست، ورجینیا میں انتقال کر گئے، وہ پاکستان کے سب سے بڑے اخبار ’’روزنامہ جنگ‘‘ اور اس سے منسلک ہفت روزہ ’’اخبار جہاں‘‘ کے لیے بھی کالم لکھتے رہے۔

رضی الدین خان (17فروری)

رضی الدین خان اردو زبان میں سائنس کے فروغ کے علَم برداروں میں شامل تھے اور پاکستان کے واحد سائنسی تحقیق کے جریدے ’’پاکستان جرنل آف سائنٹیفک ریسرچ‘‘ کی مجلسِ ادارت سے بھی منسلک رہے۔

اجمل خٹک کشر (21فروری)

سینئر سب ایڈیٹر اور کالم نگار، اجمل خٹک کشر علالت کے باعث کراچی میں انتقال کرگئے، وہ طویل عرصے سے جنگ گروپ سے وابستہ تھے۔

نذیر ناجی (21فروری)

ممتاز اخبار نویس اور کالم نگار، نذیر ناجی 81برس کی عُمر میں طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کرگئے۔ انھیں صحافتی خدمات پرہلالِ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

راشد ڈار (15مارچ)

پاکستان میں چھوٹی اسکرین کے بڑے تخلیق کار، نام وَر ڈائریکٹر اور پروڈیوسر راشد ڈار 84برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ اُن کےتیار کردہ ڈرامے الف نون، سونا چاندی اور اندھیرا اُجالا بے حد مقبول ہوئے۔

شہریار خان (23مارچ)

سابق چیئرمین، پاکستان کرکٹ بورڈ، شہریار خان 89برس کی عُمر میں طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کرگئے۔ وہ دو مرتبہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور سابق سیکریٹری خارجہ کے علاوہ سفارت کار بھی رہے۔

روئیداد خان (21اپریل)

پاکستان کے سابق سینئر بیوروکریٹ روئیداد خان اسلام آباد میں وفات پا گئے۔ وہ 28ستمبر 1923ءکو مردان کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے اور تقریباً 101 برس کی عمر میں داعئ اجل کو لبیک کہا۔

سیّد مبین اختر (30اپریل)

کراچی نفسیاتی اسپتال کے سربراہ، ڈاکٹر سیّد مبین اختر 91برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ کئی کتابوں کے مصنّف اور تحریکِ اردو کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔

طلعت حسین (26مئی)

پاکستان کے معروف سینئر اداکار، ہدایت کار و صداکار، طلعت حسین 84برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے متعدد ملکی و غیرملکی فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

تسکین ظفر (9جون)

ریڈیو پاکستان اورپاکستان ٹیلی ویژن کی نیوز کاسٹر تسکین ظفر، راول پنڈی میں مختصرعلالت کے بعد 67 برس کی عُمر میں خالقِ حقیقی سے جاملیں۔ شان دار خدمات پر اُنھیں صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

کرامت علی (20جون)

مزدور رہنما، کرامت علی 78برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔ وہ کئی دہائیوں تک مزدوروں کے حقوق کے لیے سرگرم رہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) نامی غیر سرکاری ادارے کے بانی اور ایگزیکیٹو ڈائریکٹر بھی رہے۔

ناہید انصاری (5جولائی)

پاکستان کی معروف اور ہر دل عزیز شیف، ناہید انصاری بھی دارِ فانی سے کوچ کرگئیں، وہ مختلف ٹی وی چینلز پر لذیز پکوانوں کی تیاری اور بیکنگ کلاسز کے باعث کافی مشہور تھیں۔

پروفیسر زکریا ساجد (18جولائی)

شعبۂ صحافت کے عظیم استاد اور شعبۂ ابلاغیات، کراچی یونی ورسٹی کے بانی چیئرمین پروفیسر زکریا ساجد96برس کی عُمر میں وفات پاگئے۔ وہ 1928ء میں مشرقی پنجاب کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے، 1966ء میں جامعہ کراچی کے شعبۂ صحافت سے وابستہ ہوئے اورہزاروں طلباء و طالبات کو صحافت کی تعلیم سے سرفراز کیا۔ حکومتِ پاکستان نے اُنہیں 2014ء میں تمغۂ امتیاز سےبھی نوازا۔

سردار کمال (30جولائی)

پاکستان کے معروف پنجابی کامیڈین،تھیٹر اداکار سردار کمال 58برس کی عُمر میں دل کا دورہ پڑنے کے سبب لاہور میں انتقال کرگئے۔

مولانا انتظار الحق تھانوی (25اگست)

معروف عالمِ دین مولانا انتظار الحق تھانوی 72برس کی عُمر میں قضائے الٰہی سے رحلت فرماگئے۔ وہ مایہ نازعالم ِدین مولانا احتشام الحق کے صاحب زادے اور مولانا احترام الحق تھانوی اور مولانا تنویر الحق تھانوی کے بھائی تھے۔

اطہر وقار عظیم (8ستمبر)

معروف پروڈیوسر،و ڈائریکٹر اطہر وقار عظیم 76 برس کی عُمر میں حرکتِ قلب بند ہوجانے سے کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ پی ٹی وی میں ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز اور جنرل منیجر کراچی سینٹر بھی رہے۔

سرفراز ڈومکی (16استمبر)

صوبائی وزیر بلدیات بلوچستان، سردار سرفراز چاکر خان ڈومکی مختصر علالت کے بعد کراچی کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔ وہ سابق گورنر، وزیرِاعلیٰ بلوچستان، نواب محمد اکبر بگٹی کے داماد تھے۔

الطاف حسین(16ستمبر)

فلم انڈسٹری کے نام وَر ہدایت کار الطاف حسین 75برس کی عُمر میں داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے۔ انھوں نے اپنے کیریئر میں 80 سے زائد فلمیں بنائیں۔ اُن کی مشہور فلموں میں صاحب جی،دھی رانی،اتھراپتر، نگینہ، مرد وغیرہ شامل ہیں۔

اجمل سراج (19ستمبر)

معروف شاعر، اجمل سراج طویل علالت کے بعد 56برس کی عُمر میں کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔ وہ پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

مظہر علی (8اکتوبر)

پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار مظہر علی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اُنھوں نے ماضی کے مشہور ٹی وی ڈراموں، عروسہ اور افشاں میں اہم کردار ادا کر کے شہرت حاصل کی۔

الٰہی بخش سومرو (9اکتوبر)

بزرگ سیاست دان اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی، الٰہی بخش سومرو 98 برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ مولا بخش سومرو کے فرزند، احمد میاں سومرو کے بھائی اور پیشے کے اعتبار سے انجینئر تھے۔

عابد کاشمیری (11اکتوبر)

سینئر اداکار، عابد کشمیری 74برس کی عُمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے سیکڑوں ٹی وی ڈراموں، اسٹیج اورفلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

موسیقار طافو (26اکتوبر)

پاکستان فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے عظیم موسیقار طویل علالت کی بعد جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔ وہ شوق و چنچل دُھنیں بنانے میں مشہور تھے۔ حکومتِ پاکستان نے 2023ء میں اُنھیں صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے نوازا۔

سعیدہ گزدر (7نومبر)

ممتاز شاعرہ اور ادیبہ سعیدہ گزدر انتقال کرگئیں، وہ معروف فلم ساز مشتاق گزدر کی اہلیہ تھیں۔ پاکستان میں ترقی پسند تحریک کی ایک متحرک آواز اور بے باکانہ انداز تحریر کی وجہ سے شہرت حاصل کی۔ ان کے قابل ذکر کاموں میں مختصر کہانیوں کا مجموعہ آگ گلستان نہ بنی اور شعری مجموعہ زنجیر روزو شب شامل ہے۔

سید فرقان حیدر (10نومبر)

پروڈیوسر سید فرقان حیدر رضوی امریکی ریاست ٹیکساس میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے پاکستان کے ساتھ امریکا میں بھی اسٹیج ڈراموں کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کیا تھا۔ ان کے ڈراموں میں ’’بکرا قسطوں پر‘‘، ’’مصیبت در مصیبت‘‘ اور ’’بچاؤ معین اختر‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔

الیاس بلور(16نومبر)

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اورسابق سینیٹر الیاس احمد بلور، اسلام آباد کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔ وہ گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ وہ متعدد بار رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر منتخب ہونے کے علاوہ سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر بھی رہے۔

خالد احمد (17نومبر)

ممتاز ادیب، دانش وَر ،سینئر صحافی خالد احمد حرکت قلب بند ہونے سے 80برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے کئی اخبارات میں صحافتی خدمات انجام دیں۔ مختلف اخبارات میں کالم بھی لکھے۔ انہوں نے جرمن اور روسی زبانوں میں ڈپلوما بھی حاصل کیا۔

نذیر جونیئر (21نومبر)

سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر اور امپائر نذیر جونیئر 78برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔14ٹیسٹ میں 34اور 4ون ڈے میچز میں تین وکٹس حاصل کرنے والے نذیر جونیئر، کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد امپائرنگ کے شعبے سے منسلک ہوگئے تھے۔

صدیق الفاروق (15دسمبر)

مسلم لیگ (نون) کے سینئر رہنما صدیق الفاروق انتقال کرگئے۔ وہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئرمین، وزیراعظم کے سابق پریس سیکرٹری، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے سابق چیئرمین تھے اور طویل عرصے تک شعبۂ صحافت سےبھی وابستہ رہے، کئی کتابیں بھی تصنیف کیں۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی (23دسمبر)

سابق وفاقی وزیر، کور کمانڈر اور پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل (ر) فیض علی چشتی 93برس کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔ وہ طویل عرصے سےدل اور پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

بیپسی سدھوا ( 25 دسمبر)

پاکستانی نژاد امریکی، گجراتی پارسی مصنّفہ، بیپسی سدھو طویل عرصے سے امریکا میں مقیم تھیں۔ ان کی وجہ شہرت ناول ’’آئس کینڈی مین‘‘ کے علاوہ ’’جنگل والا صاحب‘‘ اور ’’کرو ایٹر‘‘ وغیرہ ہیں۔

اہم بین الاقوامی شخصیات

٭ منور رانا (بھارتی شاعر) (14جنوری)

٭ امین سیانی (بھارتی ریڈیو اناؤنسر) (20فروری)

٭ پنکج ادھاس(بھارتی غزل گائیک) (26فروری)

٭ ابراہیم رئیسی(صدر ، ایران) (19مئی)

٭ اسماعیل ہانیہ (فلسطینی رہنما) (31جولائی)

٭ حسن نصراللہ(رہنما، حزب اللہ) (27ستمبر)

٭ سلطان بن محمد عبدالعزیز (سعودی شہزادہ) (7اکتوبر)

٭ رتن ٹاٹا (بھارتی تاجر) (9اکتوبر)

٭ خلیل الرحمان حقانی (وزیر برائے مہاجرین، افغانستان) (11دسمبر)

٭ ذاکر حسین (بھارتی طبلہ نواز) (15دسمبر)

٭ شیام بینیگل (بھارتی فلم ساز) (23دسمبر)

٭ منموہن سنگھ (سابق وزیر اعظم) (26دسمبر)

٭ جمی کارٹر(سابق امریکی صدر) (29دسمبر)