بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تیسری بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے پر دونوں ملکوں کی طرف سے تہنیت وتشکر کے پیغامات کا تبادلہ سفارتی طور طریقوں کا حصہ بھی ہے اور بطور ہمسایہ ممالک ضرورت بھی۔بھارت میں حال ہی میں بھارتیہ جتنا پارٹی کی قیادت میں اتحادی حکومت بنی ہے۔ اس سے قبل کے دوانتخابات میں بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نریندرمودی کو مسلسل تیسری بار وزیر اعظم کا حلف اٹھانے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے مبارک باد دی جس کے جواب میں سوشل میڈیا پیغام میں نریندر مودی نے شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ ان مختصر روایتی پیغامات سے آگے بڑھ کر ایک پیغام سابق وزیر اعظم اور ن لیگ کے سربراہ نواز شریف کی طرف سے گیا جن کی رہنمائی موجودہ حکومت اور سیاست میں مسلّم ہے میاں نواز شریف نے نریندر مودی کو مبارکباد دی اور کہا کہ آئیں ہم مل کر نفرت کو امید سے بدل دیں اور جنوبی ایشیا میں رہنے والے دوارب انسانوں کی قسمت وتقدیر بدلنے کے موقع سے استفادہ کریں۔ نریندر مودی نے ان کا شکریہ ادا کیا، ان کے پیغام کوسراہا اور کہا کہ بھارت کے لوگوں کی فلاح وتحفظ کیلئے کام کرنا ہمیشہ میری ترجیح رہے گی۔ مذکورہ نوعیت کے پیغامات اپنی روایتی حیثیت سے آگے بڑھ کر باہمی تعلقات میں بہتری کیلئے پہل کاری کاکام بھی کرتے ہیں۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے تعلقات اگرچہ کئی برسوں سے سرد مہری کے شکار ہیں تاہم خطے اور دنیا کے حالات متقاضی ہیں اس بات کے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان باہمی روابط بڑھیں اس باب میں بھارت کے سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کے یہ الفاظ بہت اہم ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جم کر (یعنی طویل المیعاد اور مسلسل) مذاکرات ہونے چاہئیں۔