وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 سے بڑھا کر80 روپے فی لیٹر کردی۔
فنانس بل کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 60 سے بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مٹی کے تیل پر پی ڈی ایل 50 روپے فی لیٹر برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، لائٹ ڈیزل پر پی ڈی ایل 50 سے بڑھا کر 75 روپے کرنے کی تجویز شامل ہے۔
فنانس بل کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے مطابق نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کردیا گیا، اسٹیل اور اسٹیل مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔
تازہ اور خشک میوہ جات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت ختم کر دی گئی، گھریلو سامان کے آلات کی درآمد پر ڈیوٹیز کی چھوٹ ختم کردی گئی، ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی میں رعایت واپس لے لی گئی، 50 ہزار ڈالرز تک کی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت کم کر دی گئی۔
گندم، چینی، ہائی اسپیڈ ڈیزل اور ایل این جی کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی بڑھا دی گئی، مقامی گاڑیوں کے پارٹس پر کسٹم ڈیوٹی بڑھا دی گئی، بجٹ میں موبائل فونز پر اسٹینڈر ٹیکس ریٹ لگانے کی تجویز پیش کر دی گئی، 500 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 25 فیصد ٹیکس برقرار رکھا گیا، چمڑے اور ٹیکسٹائل کے ریٹیلرز پر سیلز ٹیکس 15سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی۔
فاٹا اور پاٹا کو دی جانےوالی ٹیکس چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی، تاخیر سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی گئی، ٹیکس دہندہ پر 5 کروڑ روپے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد پر 3 فیصد انکم ٹیکس لگانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
فائلرز پر 5 سے10 کروڑ روپے مالیت کی جائیداد پرانکم ٹیکس 3.5 فیصد لگانے کی تجویز سامنے آئی ہے، جبکہ فائلرز پر 10 کروڑ روپے مالیت کی جائداد پر 4 فیصد انکم ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی۔