پنجاب کا 5 ہزار 446 ارب روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ،نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔
وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے اسمبلی میں صوبے کا بجٹ پیش کیا، ترقیاتی بجٹ کیلئے 842 ارب روپے اور ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، مزدور کی کم از کم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے تجویز کی گئی۔
تنخواہوں میں 20 سے25 فیصد اور پنشن میں 15فیصد اضافے کی تجویز سا،منے آئی ہے، تعلیم کے لیے 669 ارب 74 کروڑ روپے مختص کیے گئے، لائیو اسٹاک کیلئے 9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے بتایا کہ طلبہ کیلئے 10 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ 3 ماہ کی قلیل مدت میں پہلے آئی ٹی سٹی کی بنیاد لاہور میں رکھ دی گئی ہے، 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولرسسٹم فراہم کریں گے، ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکیج متعارف کروا رہے ہیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ 2 ارب کی لاگت سے لائیو اسٹاک کارڈ کا اجراء کیا جا رہا ہے، دیہی علاقوں میں کسانوں کو ڈیری فارمنگ کے لیے آسان اقساط پر قرضے دیے جا رہے ہیں، اپوزیشن سے درخواست ہے اس بجٹ کو تحمل سے سنیں، مہنگی بجلی اور بلوں سے پریشان عوام کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے، ہر غریب کو گھر فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں 60 ہزار ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل کیا جائے گا، گرین ٹریکٹر پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے، کسان بلا سود آسان اقسام میں اپنے ٹریکٹرز کے مالک بن سکیں گے، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ کرنے والوں، ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے، یہ ٹیکس فری بجٹ روشن مستقبل کی بنیاد ہے، 296 ارب کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی کی جائے گی، 2 ارب50 کروڑ کی لاگت سے انڈرگریجویٹ اسکالر شپ پروگرام شروع کر رہے ہیں، 2 ارب 97 کروڑ کی لاگت سے چیف منسٹرز اسکلڈ پروگرام شروع کر رہے ہیں، ٹیکسٹائل صنعت کے فروغ کے لیے 3 ارب کی لاگت سے گارمنٹ سٹی کا قیام، نوجوان آئی ٹی کی دنیا میں اپنا مقام بنائیں، ان کے ہاتھ پیٹرول بم نہیں لیپ ٹاپ اچھا لگتا ہے۔
اپوزیشن ارکان نے بجٹ اجلاس میں شور شرابا اور نعرے لگائے، بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے اطراف جمع ہوئے اور ڈائس کے سامنے بجٹ کی کاپیاں اچھالیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی ایوان سے غیر حاضر ہیں۔
حکومتی ارکان رانا اقبال، شوکت بھٹی اور بلال یامین پیپلز پارٹی کو منانے ان کے چیمبر میں پہنچ گئے۔
پی پی پی نے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں علامتی طور پر شرکت کا فیصلہ کر لیا، پارلیمانی پارٹی کے 2 ارکان بجٹ اجلاس میں پارٹی کی نمائندگی کریں گے۔
علی حیدر گیلانی نے کہا کہ اپنی حکمت عملی طے کر کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیں گے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب کا 34 فیصد حصہ نہ دینے پر بھی تحفظات ہیں، جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کو دوبارہ فعال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے بجٹ پر مشاورت نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا، کاشت کاروں کے مسائل پر ن لیگ نے پیپلز پارٹی کی کسی تجویز پر عمل نہیں کیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بھی پیپلز پارٹی جو نظر انداز کیا گیا۔
صحافیوں نے ہتک عزت قانون کے خلاف پریس گیلری سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
لاہور پریس کلب کے صدر نے کہا کہ ہتک عزت قانون کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی ہتک عزت قانون کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجٹ دستاویز 25-2024ء پر دستخط کر دیے تھے۔
مریم نواز کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی فنانشل پاکٹ کو بڑھانا چاہتے ہیں، عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے، عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے، اپنے ذرائع سے ریونیو بڑھا رہے ہیں، کارکردگی پر ہی ڈی سی کی تعیناتی ہو گی، مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پورے پنجاب کو سیف سٹی بنایا جائے گا، تمام شہر کیمروں سے کور ہوں گے، گندم خریداری سے بچائے گئے پیسے کاشتکار پر خرچ کریں گے، جنوبی پنجاب کے فارمر کو خصوصی طور پر مویشی دیے جائیں گے، اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت 5 مرلے تک لوگوں کو گھر بنانے کے لیے فنڈنگ دیں گے۔
پنجاب کابینہ نے 5446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں، نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب کابینہ نے 842 ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی، سالانہ ڈیولپمنٹ پلان میں77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔
سابقہ ریونیو ہدف 625 ارب جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
کابینہ نے کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی۔
مینارٹی ڈیولپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا ہے، لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 6 ارب روپے اور پی کے ایل آئی انڈوومنٹ فنڈ کے لیے 5 ارب کی منظوری دی گئی ہے جبکہ سوشل پروٹیکشن کے لیے 130 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
کابینہ نے 24-2023ء بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کے لیے 268 ارب روپے، زرعی آلات کے لیے 26 ارب اور کسان کارڈ کے لیے 10 ارب روپے کی منظوری دی۔
پنجاب کابینہ نے سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے 30 ارب روپے، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کے لیے 80 ارب روپے، لاہور ڈیولپمنٹ کے لیے 35 ارب روپے اور مری کے لیے 5 ارب روپے کی منظوری دی۔
لائیو اسٹاک کارڈ کے لیے 2 ارب روپے، ہمت اور نگہبان کارڈ کے لیے 2 ارب روپے، ری اسٹرکچرنگ ایجوکیشن کے لیے 26 ارب روپےکی منظوری دی گئی۔