وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مشکل حالات میں بجٹ بنایا گیا، سندھ کا ترقیاتی بجٹ باقی صوبوں کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔
کراچی میں مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس دفعہ کا بجٹ گزشتہ بجٹ سے 34 فیصد زیادہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ شرح نمو کا ہدف پورا نہیں کر سکے، اگلے مالی سال 3.5 فیصد کی شرح نمو کا ہدف مشکل لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرح نمو کا ہدف پورا کرنے کی کوشش کریں گے، بجٹ میں پرانی اسکیمیں مکمل کرنے پر زور رہے گا۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کے بجٹ میں شامل ترقیاتی اسکیمیں بند کرنے سے سست روی ہوئی، بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کرنٹ ریونیو خرچ کا 70 فیصد تنخواہوں میں جاتا ہے، اگلے سال سندھ ریونیو بورڈ کا ہدف 350 ارب روپے ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں وعدے کے مطابق ہاری کارڈ کے لیے 8 ارب روپے رکھ رہے ہیں۔
سندھ میں کرپشن اور کمیشن کے بغیر کام نہ ہونے کے حوالے سے صحافی نے سوال کیا۔
جس پر وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ عوام آپ سے متفق نہیں لوگوں نے ہمیں منتخب کیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ مسائل ہر جگہ ہیں، کینجھر سے کے فور کے لیے وفاق نے کم پیسے رکھے ہیں، وفاق نے کے فور کے لیے 25 ارب روپے رکھے ہیں اور کے فور سے منسلک پائپ لائنز سسٹم تعمیر کے لیے 170 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے وعدہ کیا ہے 17 جون تک رقم کی منظوری دی جائے گی، 170 ارب روپے سندھ حکومت خود خرچ کرے گی۔