• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ بجٹ، تعلیم و صحت ترجیح، تنخواہوں میں 30 فیصد تک، پنشن میں 15 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 37 ہزار مقرر

کراچی( طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر ) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کو آئندہ مالی سال کے لیے 3056 ارب 27 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا‘بجٹ میں کم از کم اجرت 32 ہزار سے بڑھاکر37ہزار روپے کردی گئی ہے جبکہ ایک سے 6 گریڈتک کےسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں30 فیصد، 7 سے 16گریڈ کے ملازمین کے 25فیصداور گریڈ17اوراس سے زائدکے ملازمین کی تنخواہوں میں22فیصداورپنشن میں 15 فیصداضافے کی تجویزدی گئی ہےجبکہ فضائی ٹکٹ ‘ جائیداد‘گاڑیوںسمیت تمام کاروبار پر ٹیکس عائد کیا گیاہے‘سندھ حکومت آئندہ مالی سال اخراجات کو پورا کرنے کے لیے بینکوں سے 15 ارب روپے کا قرضہ بھی لے گی۔ اس طر ح بجٹ میں15 ارب روپے کے خسارے کو بھی ظاہر کیا گیا۔میزانیے میں تعلیم وصحت کو ترجیح دی گئی ہے ‘ نئے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 959.1ارب روپے ،تعلیم کے لیے 519 ارب روپے، صحت کے لیے334 ارب، لوکل گورنمنٹ کے لیے329ارب روپے، امن وامان کے لیے 194 روپے رکھے گئے ہیں، نئے بجٹ میں ٹرانسپورٹ کے لیے 56 ارب، زراعت کے لیے 58 ارب روپے، توانائی کے لیے 77ارب روپے، آبپاشی کے لیے 94 ارب روپے، ورکس اینڈ سروسز کے لیے 86ارب روپے مختص کئے گئے ہیں‘کسانوں کے لیے بے نظیرہاری کارڈاسکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مدمیں 8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔جبکہ بے نظیرکارڈ کے لیے 5ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے‘رئیل سٹیٹ سرمایہ کاری پر ویلیو پر دو فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے‘بجٹ میں خدمات پر عائدجنرل سیلز ٹیکس میں2فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے. جبکہ تعلیمی اداروں‘اسپتالوں اور فارم ہاوسز پر بھی ٹیکس نافذ کرنے کی تجویزہے‘ میڈیکل پریکٹیشنرز اور کنسلٹنٹ کو بھی 15فیصد دینا ہو گا ۔ ریسٹورنٹس میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈکے ذریعے ادائیگیوں پر 5 فیصد ٹیکس کم کیا گیا ہے لگژری گاڑیوں پر ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ روپے تک کا ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ کراچی کو پانی فراہم کرنے کیلئے ایک حب کینال جیسی نئی نہر کی تعمیر کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ ای انوائسنگ سسٹم نصب نہ کرنے والے کاروباروں پر جرمانہ 10لاکھ روپے تک کردیا گیا ہے جبکہ دوسری مرتبہ خلاف ورزی پر کاروبار سیل کردیا جائے گا ۔ٹیلی کام سیکٹر کے لیے ان پٹس ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد اورسندھ میں انفرااسٹرکچر ایس کی شرح 1.2 فیصد سے بڑھا کر 1.8 فیصد مقرر کی گئی ہے۔بجٹ میں سندھ کے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پر پروفیشنل ٹیکس کی مالیت 5 ہزار سے بڑھا کر 20ہزار روپے کر دیا گیاہے۔ غریبوں کی امداد کے لیے 34.9 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔جبکہ سبسڈیز پروگرام کے لیے 116 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں 30 کھرب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ جس میں وفاقی منتقلی 62 فیصد، صوبائی وصولیاں 22 فیصد، 22 ارب روپے کی کیپٹل وصولیاں،334 ارب روپے کی غیرملکی پراجیکٹ امدادشامل ہیں سروسز پر سیلزٹیکس کی مدمیں سندھ حکومت کو 350 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے جمعہ کو سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ 38 فیصد ہے، اس کے بعد مختلف پروگراموں کیلئے گرانٹس 27 فیصد ہیں۔ غیر تنخواہ کے اخراجات 21 فیصد جوکہ آپریشنل اخراجات، منتقلی، سود کی ادائیگی اور دیگر پر مشتمل ہیں۔ ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے 14فیصد بنتا ہے ۔ کرنٹ کیپٹل اخراجات میں 42ارب روپے کی بجٹ کی رقم قرضوں اور دیگر کی ادائیگی کیلئے جبکہ 142.5 ارب روپے سرکاری سرمایہ کاری کیلئے شامل ہے۔ ترقیاتی اخراجات میں صوبائی اے ڈی پی شامل ہے جس میں 493 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس، 334 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس، 77 ارب روپے کی PSDP کے ذریعے دیگر وفاقی گرانٹس اور 55ارب روپے کی ڈسٹرکٹ ADP شامل ہیں سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔آئندہ مالی سال 25-2024میں مقامی کونسلوں کا بجٹ 121 ارب روپے سے بڑھا کر 160 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ بجٹ میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 30 ارب روپے‘ایس جی اینڈ سی ڈی کیلئے 153 ارب روپے اور داخلہ کیلئے 194 ارب روپےشامل ہیں۔34.9 ارب روپے سماجی سرمایہ کاری کیلئے رکھے ہیں جو متوسط آبادی کی براہ راست مدد فراہم کرے گی۔


اہم خبریں سے مزید