پشاور(نمائندہ جنگ / مانیٹرنگ نیوز) کرم میں قیام امن کیلئے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے جبکہ 6 قبائل رہنمائوں کا موقف ہے کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لئے تیار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کرم میں مستقل امن و امان کے قیام، ضلع بھر سے ہتھیاروں کے خاتمے، فریقین کے مورچوں کو مسمار کرانے اور مین شاہراہ سمیت تمام سڑکوں اور راستوں کو کھولوانے اور محفوظ بنانے کے لئے کوہاٹ میں حکومت کے زیر سایہ گرینڈ جرگہ چند دن وقفے کے بعد پھر شروع ہوگیا ہے۔
فریقین کے درمیان ایپیکس کمیٹی کے فیصلے رو سے 14 نقاط میں سے 12 نقاط پر فیصلہ ہوچکا ہے تاہم اسلحہ کو حکومت کے ساتھ جمع کرنے۔ سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ہفتہ کی شام تک ڈیڈ لاک موجود تھی۔
اہل سنت کے 6 قبائل کا موقف ہے کہ ایپیکس کمیٹی میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ سب سے پہلے فریقین سے ہتھیار اکٹھے کئے جائیں۔ پھر ضلع کرم بھر میں تمام بنکرز اور مورچے مسمار کئے جائیں اور اس کے بعد تمام راستے کھول دیئے جائیں۔ لیکن طوری قبیلے کے عمائدین کا کہنا ہے کہ پہلے راستے کھول دیئے جائیں۔ اس کے بعد مرحلہ وار مورچوں کی مسمار اور اسلحہ کو اکھٹا کرنا شروع کیا جائے۔
جرگہ ذرائع کے مطابق اہلسنت کے 6 قبائل کے عمائدین طوری قبیلے کے بات سے متفق نہیں۔ طوری قبیلے نے اپنے موقف کے مطابق دستخط کئے ہیں۔ لیکن اہل سنت کے 6 قبائل کے عمائدین اپنے موقف پر ڈٹے ہوئےاور دستخط کرنے سے انکار کیا ہے۔
اگر ہفتہ کی رات تک ڈیڈ لاک ختم نہ ہوا تو آج اتوار کو دوبارہ جرگہ شروع ہوگا۔ تاہم گرینڈ جرگہ ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لئے بھر پور کوشش کر رہا ہے جبکہ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق کرم میں دو قبائل کے درمیان ہونے والے تنازع کے پرامن حل کے لیے کوہاٹ میں ہونے والے گرینڈ جرگے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کوہاٹ فورٹ میں منعقد ہونے والے گرینڈ امن جرگے میں فریقین کے درمیان معاہدے کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ مجوزہ معاہدے کے مطابق دونوں فریقین بھاری ہتھیار حکومت کو دینے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
اب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کوہاٹ گرینڈ جرگے میں مشران نے دستخط کردیئے ہیں، ایک فریق کے چند افراد نے دستخط کردیئے جبکہ کمشنر کوہاٹ آفس میں جرگہ حتمی فیصلے کا اعلان کرے گا۔ پارا چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور اپر کرم کے راستے ڈھائی ماہ سے بند اور اپرکرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہے۔
تحصیل چیئرمین آغا مزمل کا کہنا ہے کہ ادویات کی قلت کے باعث علاج نہ ملنے سے 123 بچوں کا انتقال حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ آغا مزمل کا کہنا ہے کہ کرم میں اشیائے ضروریہ کا فقدان ہے، ہوٹلز، پبلک ٹرانسپورٹ اور کاروباری مراکز 3 ہفتوں سے بند پڑے ہیں۔
پاراچنار کی ابتر صورتحال کے خلاف کرم پریس کلب پر 9 دن سے دھرنا جاری ہے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں پانچ مقامات پر بھی دھرنے دیے جا رہے ہیں۔ کراچی میں بھی پارا چنار کی صورتحال پر مختلف علاقوں میں دھرنے دیے جا رہے ہیں جس کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے اور دھرنوں کے باعث سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک پولیس نے متبادل روٹس بتا دیے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں قیام امن کے لیےکوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ میں فریقین کے درمیان معاہدے کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی۔