کراچی کے علاقے ملیر میں ’سید ہاشمی ریفرنس لائبریری‘ واقع ہے، یہ لائبریری ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے راستے میں واقع ہے اور اسے گرائے جانے کا خدشہ ہے۔
لائبریری کا انتظام سنبھالنے والوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت یا تو لائبریری کا تحفظ یقینی بنائے یا پھر کوئی متبادل عمارت فراہم کرے۔
ملیر میں قائم سید ہاشمی ریفرنس لائبری صرف ایک لائبری نہیں بلکہ بلوچی زبان و ادب کا مکمل ادارہ ہے، جس نے نہ صرف زبان، بلوچ تاریخ و ادب پر پچپن کتابیں شائع کی ہیں بلکہ بلوچستان اور بلوچ سماج کی انتہائی نایاب دستاویزات کا بھی محافظ ہے۔
محقق اور کئی کتابوں کے مصنف غلام رسول کلمتی اس لائبریری کے منتظم ہیں، ان کا بتانا ہے کہ بلوچ، یا بلوچستان پر کوئی بھی تحقیق اس لائبریری کے بغیر ممکن ہی نہیں کیونکہ حوالات کےلیے جو قدیم دستاویزات یہاں ہیں وہ پورے پاکستان میں نہیں۔
سلمان بلوچ ایک فوٹوگرافر ہونے کے علاوہ لائبریری کے کوآرڈینیٹر بھی ہیں، انہوں نے ہی ملیر ایکسپریس وے کے عملے کی جانب سے مسماری کےلیے کی جانے والے مارکنگ کی خبر سوشل میڈیا سے شیئر کی، انہیں زبانی دعوؤں پر بھروسہ نہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت تحریری طور پر یقین دہانی کرائے کہ اس لائبریری کو کچھ نہیں ہوگا۔
بلوچی ادب و زبان میں مرکزی حیثیت کا حامل ادارہ خستہ ہالی کا شکار ہے، جن دستاویزات کو مخصوص درجہ حرارت یا ڈیجیٹائز ہونے کی ضرورت ہے وہ بنا پنکھے اور شدید گرمی میں معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں، اگر حکومت نے فوری توجہ نہ دی تو بلوچی تاریخ و ثقافت کا یہ ماخذ باقی نہیں رہے گا۔