میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ماضی کے 45 سال کا بگاڑ میں فوراً ختم نہیں کر سکتا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ماضی میں چائنا اور ہانگ کانگ کٹنگ کی گئی، جس سے بارشوں کے بعد پانی گھروں میں آجاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مسائل کا سامنا ہوتا ہے لیکن حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، صوبائی حکومت نے پرانی اسکیمیں مکمل کرنے کے لیے پیسہ دیا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ آج ایک لاکھ 44ہزار ٹن سے زائد ویسٹ لینڈ فل سائٹ منتقل کیا، 7 اضلاع میں 99 کلیکشن پوائنٹس اور 3 لینڈ فل سائٹس تھیں، 99 کلیکشن پوائنٹس کو یومیہ بنیادوں پر کلیئر کیا گیا، تمام کلیکشن پوائنٹس کو کلورین سے صاف کیا گیا۔
میئر کراچی نے کہا کہ بلدیاتی عملے نے گرمی میں بطور ہیرو کام کیا، یونین کونسل کی سطح پر ترقیاتی فنڈز کی رقم 5 سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے مسائل پر قابو پانا شروع کر دیا ہے، کے فور کے لیے وفاق سے گزارش کروں گا جلدی مسئلے کو حل کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی میں عید کے دنوں میں پانی کی کمی کا سامنا رہا، پانی کی کمی یونیوسٹی ریزروایئر میں بڑی لیکج کے سبب تھی، 36 گھنٹوں میں مرمت کریں گے، عید کے دنوں میں اگر لائن بند کرتے تو عید میں زیادہ مسئلہ ہوتا، کل پرسوں اور ترسوں وزیر اعلیٰ صاحبہ اور ان کی وزیر اطلاعات پریس کانفرنس کر رہی ہیں، ہمیں لوگ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ناکام ہیں، ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم بلدیاتی محکموں کے حق میں نہیں ہیں، ہمارے ہاں آلائشیں اٹھانے کا کام وزیر اعلیٰ اور ان کے وزیر نہیں بلدیاتی ادارے اور ان کے نمائندے کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو دن کوئی منفی خبر نہیں چلی، دو دن بعد جب دیکھا میئر بازی لے جا رہا ہے، ہمارے ناقدین نے بھی ہماری تعریف کی، جمال الدین افغانی روڈ پر آلائشوں کی شکایت تھی وہ لینڈ فل کی وجہ سے تھی، جتنا لاہور ہے اتنا ساڈا گلستان جوہر ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کا ٹیکس مجھے نہیں ملتا وفاق کو جاتا ہے، 2006ء میں ساڑھے چھ ہزار لوگ واٹر بورڈ میں بھرتی کیے گئے، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں 13 ہزار ملازمین ہیں، شہر سے دو سو سے زائد غیر قانونی ہایئدرنٹس گرائے گئے، کچھ ہائیڈرنٹس دوبارہ کھلے تو پھر بند کیے گئے، حب ڈیم میں ابھی تین سال کا پانی کا ذخیرہ موجود ہے، حب ڈیم سے ایک اور نئی کینال نکالی جا رہی ہے، حب ڈیم کی نئی کینال سے شہر کو پانی سپلائی مزید بہتر ہو جائے گی۔