• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب اسمبلی—فائل فوٹو
پنجاب اسمبلی—فائل فوٹو

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر ظہیر چنڑ کی زیرِ صدارت شروع ہو گیا جس کے دوران ایوان میں صرف 5 ارکانِ اسمبلی موجود ہیں۔

حکومتی بینچوں پر مہوش سلطانہ اور ذکیہ شاہنواز جبکہ اپوزیشن بینچوں پر رانا آفتاب احمد، رانا شہباز اور مشتاق احمد موجود ہیں۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر ظہیر چنڑ نے پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومتی عدم دلچسپی پر برہم ہو کر اجلاس 1 گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا۔

ڈپٹی اسپیکر کی اپنی ہی حکومت پر تنقید

ڈپٹی اسپیکر ظہیر چنڑ نے کہا کہ حکومتی ارکان کا ایوان میں نہ آنا سمجھ سے بالا تر ہے۔

اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے کہا کہ خالی کرسیوں کو بجٹ سنانا ہے؟ حکومت ہمارا مذاق اڑا رہی ہے، بجٹ پر محنت کی اس کا کیا فائدہ ہو گا؟ حکومت پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں ہونا، نفرت نظر آ رہی ہے۔

ڈپٹی اسپیکر ظہیر چنڑ نے کہا کہ حکومتی بینچوں پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، ایک بات طے ہوئی تھی کہ اسپیکر وقت پر ایوان کی کارروائی شروع کروائے گا، حکومت کی طرف سے غیر سنجیدگی میری سمجھ سے باہر ہے، میں نے رولنگ دی تھی کہ کوئی آئے نہ آئے وقت پر اجلاس شروع کر دوں گا۔

اپوزیشن رکن مشتاق احمد نے کہا کہ بجٹ پر تقریر ہی کرنی ہے تو پھر اپنے کمرے میں بیٹھ کر اچھی تقریر کر سکتا ہوں، بجٹ بحث پر 16 صفحات لکھ کر لایا ہوں، اب اس کا کیا کروں؟

اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ ہمارے وزیرِ خزانہ وفاق والے بھی اوپر سے آئے ہیں، ان کا بھی بجٹ سے کوئی تعلق نہیں، پنجاب کے وزیرِ خزانہ ثبوت دے رہے ہیں کہ ان کا بجٹ سے کوئی تعلق نہیں، سارے وزراء کی کرسیاں ہنس رہی ہیں، اگر وزراء کے پاس وقت نہیں تو محرم کے بعد رکھ لیں، مغرب کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس رکھ لیں تاکہ وزراء وقت پر آ جائیں، وزراء تو اس وقت سو رہے ہوں گے، بجٹ پورے سال کا ہے پھر یہ سپلیمنٹری بجٹ لے آئیں گے، وزراء تو ابھی سو کر نہیں اٹھے تو وہ کیسے آ جائیں گے؟

اجلاس 1 گھنٹے کیلئے ملتوی

بجٹ بحث پر وزیرِ خزانہ کی ایوان میں عدم موجود پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 1 گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا۔

اجلاس دوبارہ شروع

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 1 گھنٹے کے وقفے کے بعد ڈپٹی اسپیکر ظہیر چنڑ کی صدارت میں دوبارہ شروع ہو گیا۔

بانیٔ PTI کی رہائی کیلئے پُرامن احتجاج کی کال دی ہے: رانا آفتاب

اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے پنجاب اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پُرامن احتجاج کی کال دی ہے، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امن و امان کو خراب کیا جا رہا ہے، اگر یہی پروگرام ہے تو پھر اپنا پروگرام بھی بنا لیں گے، حکومت دفعہ 144 لگاتی ہے تو بتائے کس جگہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی؟

رانا آفتاب احمد نے مزید کہا کہ احتجاج اور ریلیوں پر کس قانون کے تحت پابندی لگا دی ہے، آزادیٔ اظہار رائے کی کہاں آزادی ہے؟

اپوزیشن رکنِ پنجاب اسمبلی رانا آفتاب احمد نے یہ بھی کہا کہ حکومت اگر ہم پر ظلم کرے گی تو پھر ہم ادھر ہی احتجاج شروع کر دیں گے۔

گزشتہ روز بھی وزیرِ خزانہ تاخیر سے پہنچے

واضح رہے کہ وزیرِ خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن گزشتہ روز بھی تاخیر سے اسمبلی پہنچے تھے۔

وزیرِ خزانہ کی عدم دلچسپی پر اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کی تھی، ڈپٹی اسپیکر نے بھی اظہارِ برہمی کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید