سوات کے علاقے مدین میں توہینِ مذہب کے الزام میں ایک شخص کو زندہ جلانے کا مقدمہ اب تک درج نہ ہوسکا۔
پولیس کا کہنا ہےکہ واقعے کی ایف آئی آر قانونی مشاورت کے بعد درج کی جائےگی۔
پولیس کے مطابق علاقہ مکینوں نے شہری پر تشدد کیا، برہنہ کر کے سڑکوں پر گھسیٹا۔ ملزم کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا گیا تو لوگوں نے تھانے کو بھی آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی، مشتعل افراد ملزم کو تھانے سے نکال کر لے گئے اور جلا دیا۔
تشدد اور جلائے جانے سے ملزم ہلاک اور 8 پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی، انسپکٹر جنرل پولیس کو ٹیلی فون کیا اور صورتحال کنٹرول کرنے کےلیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔