(گزشتہ سے پیوستہ)
مریم نواز آہنی اعصاب کی مالک ہیں۔بیٹی کی سیاسی تربیت نواز شریف نے کچھ اس انداز میں کی ہے کہ جب اسے جیل میں ڈالا گیا تو وہ باپ کی کمزوری نہ بنی بلکہ بہادری اور جرات سے جیل کاٹی ماں کی وفات کی خبر جیل میں سنی ۔پنجاب کو مریم نواز جیسی مضبوط اعصاب کی مالک وزیر اعلیٰ کی ہی ضرورت تھی۔یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پولیس سمیت ہر شعبہ زندگی میں کرپشن کا راج ہے انہیں ایک سیکریٹری سے لے کر چپڑاسی تک کی کرپشن کا سامنا کرنا پڑے گا ۔مریم نواز نے ہسپتالوں میں مریضوں کو ادویات کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں 7کلب روڈ سے صرف حکم جاری کر دینا کافی نہیں انہیں بڑے ہسپتالوں سے لے کر دیہی مراکز صحت کے اسی طرح اچانک دورے کرنے چاہئیں جس طرح انہوں نے اطلاع دئیے بغیر حال ہی میں ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی کا دورہ کیا ہے، ہسپتال میں ادویات کی عدم فراہمی پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے ہسپتال سے غیر حاضر ڈاکٹر کو معطل کیا جائے، حکومت پنجاب کیلئے خریدی گئی ادویات پر حکومت پنجاب لکھا جانا لازمی قرار دیا جائے، جس طرح فوجی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کے بعد پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت ہے اسی طرح سرکاری ہسپتالوں میں بھی پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت دی جائے تو نہ صرف اس سے متعلقہ ہسپتال اور لیبارٹریوں کی حالت بہتر ہو جائے گی بلکہ ہسپتالوں کے باہر ہونے والی لوٹ مار بھی ختم ہو جائے گی دیہی مراکز صحت کی ویرانی ختم کرنے کیلئے اس علاقہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کو کم نمبر ہونے کے باوجود اسی علاقہ میں 5سے 10سال تک لوگوں کی خدمت کرنے کی تحریری یقین دہانی پر میڈیکل کالجوں میں داخلے دئیے جائیں۔ مریم نواز صاحبہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ پنجاب کے بیشتر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سرکاری ادویات مارکیٹ میں فروخت کر دیتے ہیں بعض افسران کی تعیناتی پر سٹور کیپر قیمتی گاڑیاں تحفےکے طور پیش کرتے ہیں جس ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کا طرز معاشرت اس کی تنخواہ سے مطابقت نہ رکھتا ہو اس کو ملازمت سے برخاست کر دیا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو گلیاں اور سڑکیں تعمیر کرنے پر اپنی توجہ کرنے کی بجائے ’حقیقی معنوں میں ’’پڑھا لکھا پنجاب‘‘ بنانےکیلئے سرکاری تعلیمی اداروں میں جماعت اول تاپی ایچ ڈی تک مفت تعلیم کر د ینی چاہیے، اس طرح تعلیم کے میدان میں نجی تعلیمی اداروں کی لوٹ مار ختم ہو جائے گی سرکاری تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ کرنا ممکن نہیں تو ’’ایوننگ شفٹ‘‘ شروع کر دی جائے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے شہر شہر، قصبہ قصبہ آئی ٹی کے مراکز کھولے جائیں۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں اے اور او لیول کی تعلیم کا انتظام کیا جائے معیار تعلیم کو بہتر کرنے کے لئے محکمہ تعلیم کے افسران اور اساتذہ کے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا پابند بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے دور دراز کے علاقوں میں گھر تک طبی سہولیات فراہم کرنے کا جو پرو گرام شروع کیا ہے وہ یقیناً قابل تحسین ہے اس میں کوتاہی برداشت نہ کی جائے یاد رہے یہ مسلم لیگ (ن) کے لئے سروائیول کا آخری موقع ہے اسے کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ مریم نواز نے ’’کسان خوشحال، پنجاب خوشحال‘‘ پرو گرام کے تحت کسان کارڈ کی رجسٹریشن شروع کی ہے جس کے تحت کسانوں کو 300ارب روپے کے پیداواری قرضے دئیے جائیں گے ساڑھے بارہ ایکڑ اراضی کے مالک کسان اس کارڈ سے استفادہ کر سکیں گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب میں ’’پٹواری‘‘ طاقت ور’’مافیا‘‘ ہے۔ مریم نواز شریف نے ’’مریم کی دستک‘‘ کے نام سے ایپ لانچ کی ہے مریم کی دستک کی ایپلی کیشن سے 330سروسز فراہم کرنےکا بڑا پرو گرام ہے سر دست 10’سروسز کا آغاز کیا جا رہا ہے لاہور میں پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد ہر ضلع میں یہ سروس شروع کی جائے گی۔ کینسر اور دیگر مہلک امراض میں مبتلا مریضوںکو دوماہ کیلئے ادویات ان کے گھروں میں پہنچ رہی ہیں، سیف سٹی میں قائم ورچوئل پولیس سٹیشن خواتین کو گھر بیٹھےتھانے کی تمام سہولیات فراہم کر رہا ہے حکومت پنجاب کے تمام دفاتر کو ’’پیپر لیس‘‘ کیا جا رہا ہے۔ بظاہر مہنگائی 38فیصد سے کم ہو کر 11فیصد تک آگئی ہے لیکن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول ممکن نہیں جب تک ڈپٹی کمشنر ز کو صبح سویرے منڈیوں میں قیمتوں کا جائزہ لینے کا پابند نہ بنایا جائے گا۔ مریم کی دستک ایپ سے 10سروسز ڈومیسائل، ای سٹیمپنگ، میرج سرٹیفکیٹ، طلاق سرٹیفکیٹ، موٹر وہیکل ٹرانسفر، پراپرٹی ٹیکس، ٹوکن ٹیکس، اور نئی گاڑی کی رجسٹریشن کی سروس شہری کو گھر کی دہلیز پر مہیا کی جائے گی۔مریم نواز نے جیل میں جرات و استقامت کی ایک تاریخ رقم کی ہے انہوں نے جیل میں بہتر کلاس کے بجائے خواتین قیدیوں کے ساتھ سی کلاس میں رہنے کو ترجیح دی، انہوں نے جیل میں قیدیوں کا لباس پہن کر یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستان کی ’’آئرن لیڈی‘‘ ہیںانہوں نے جیل میں قیدیوں کو فراہم کی جانے والی غذا استعمال کرکے یہ ثابت کر دکھایا انہیںجیل یاترا سے کوئی خوف نہیں۔ اڈیالہ جیل میں بنائی جانیوالی جیل میںنوازشریف کاقیدی نمبر3421اور مریم نواز کا قیدی نمبر3422تھا۔ مریم نواز کا اس جرات سے جیل کاٹنے پر سیاسی قد کاٹھ بڑھ گیا۔جب انہیں وزارت اعلیٰ کا منصب ملا تو تو انہوں نےایک دن کوٹ لکھپت جیل میں خواتین کے ساتھ گزارا لیکن یہ کافی نہیں انہیں پنجاب کی جیلوں میں غیر انسانی ماحول کو بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ تازہ ترین اطلاع ہے کہ وزیر اعلیٰ نے پنجاب میں ’’گڈ گورنس‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے وزارتوں اور محکموں کی ری سٹرکچرنگ کیلئے14رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جسے 60دن میں سفارشات تیار کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے گو وہ بے نظیر بھٹو ثانی تو بن سکی ہیں اور نہ ہی انہیں اس کی خواہش کرنی چاہیے لیکن جس تیزی سے انہوں نے سیاست میں مقام پیدا کیا ہے وہ جلد عملاً مسلم لیگ (ن) کی بے نظیر بھٹو بن جائیں گی۔