• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین کا روس کے منجمد اثاثوں سے حاصل ہونیوالا نفع یوکرین کو استعمال کرنے کی منظوری پر اتفاق

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

یورپی یونین نے روس کے منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والے نفع میں سے 1.4 ارب یورو، یوکرین کو اسلحہ اور دیگر امداد کے لیے استعمال کرنے کی منظوری پر اتفاق کیا ہے۔

تاہم اس موقع پر روس کے ساتھ گرمجوش تعلقات رکھنے والے یونین کے ممبر ملک ہنگری نے اس حوالے سے اپنے اعتراضات کو نظر انداز کرنے کے لیے بلاک پر بے شرمی کے ساتھ اپنے ہی اصول کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

یاد رہے کہ مئی میں یورپی یونین کے رکن ممالک نے روس کے منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع کو یوکرین کی فوجی امداد کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ہنگری ضروری اقدامات کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ بن رہا تھا۔

تب سے بلاک کا قانونی محکمہ ہنگری سے منظوری کی ضرورت کے بغیر ہی فنڈز کو استعمال کرنے کے لیے قانونی راستے پر کام کر رہا تھا جس کی رائے کے بعد یورپین وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یورپی یونین نے 1.4 بلین یورو مالیت کے فنڈز کا پہلا حصہ ادا کرنے پر اتفاق کیا۔

روسی اثاثوں کے منافع میں سے 1.4 بلین یورو آنے والے مہینے میں دستیاب ہوں گے جبکہ انہی اثاثوں پر سال کے آخر تک مزید 1 ارب یورو کا نفع متوقع ہے۔

اس حوالے سے اعلان کے بعد یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ یہ فنڈز یوکرین کو فضائی دفاع، گولہ بارود اور یوکرائنی صنعت کے لیے مدد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

دوسری جانب ہنگری کو اس معاملے پر پہلے ووٹ دینے سے باز رہنے کے بعد ویٹو نہیں دیا گیا تھا۔

جس پر ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارٹو نے کہا کہ ’یورپی قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے سے ہنگری کو فیصلہ سازی کے عمل سے کافی حد تک باہر رکھا گیا، یہ ایک واضح سرخ لکیر ہے کیونکہ اس سے پہلے عام یورپی اصولوں پر اتنی بے شرمی سے بے اعتنائی کبھی نہیں دکھائی گئی‘ تاہم اس کے باوجود ہنگری مزید 6.6 بلین کی یوکرین کو ادائیگی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکا اور یورپین یونین نے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 300 ارب ڈالر کے روسی اثاثوں کو منجمد کر رکھا ہے جن پر 2027ء تک 20 ارب ڈالر کا نفع حاصل ہونے کی توقع ہے۔

امریکا یہ ساری کی ساری رقم یوکرین کو دینے کا حامی ہے جبکہ یورپ صرف نفع دینے کی بات کر رہا ہے۔

۔۔


بین الاقوامی خبریں سے مزید