ملک بھر میں شدید گرمی کے اثرات کی کیفیت اگرچہ ہر سطح پر احتیاطی تدابیر کی متقاضی ہے تاہم شہر قائد کراچی میں رونما ہونے والے کئی واقعات کے تناظر میں نہ صرف صوبائی و شہری حکومتوں، فلاحی تنظیموں اور مخیر افراد کو زیادہ مستعد رہنا ہے بلکہ خود شہریوں کو بھی ماہرین صحت کے بتائے ہوئے احتیاط کے تقاضے ملحوظ رکھنے ہیں۔ 9برس قبل جون 2015ء میں کراچی میں شدید گرمی سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1140تک پہنچ گئی تھی۔ جس کے بعد ہر سال گرمی کے موسم میں شہر میں مختلف مقامات پر شامیانوں، ٹھنڈے پانی کی سبیلوں سمیت احتیاطی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر 24جون کا دن کراچی میں رواں سال کا گرم ترین دن رہا اور درجہ حرارت 42ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت 55سے 60ڈگری تک محسوس کی گئی۔ پیر کے روز سول اسپتال کراچی میں گرمی کی شدت سے 6مریٗض انتقال کرگئے جبکہ شہر کے مختلف علاقوں سے گرمی سے مرنے والے نشے کے عادی 7افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ اتوار کے روز بھی نشے کے عادی 10افراد کے ہیٹ ویو کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جانے کی اطلاعات ہیں۔ شدید گرمی نے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مل کر مسائل میں اضافہ کر دیا ہے اور گیسٹرو کے مریض کئی شہروں میں اسپتالوں میں داخل کئے گئے ہیں۔ موسمی سختی سے بچنے کیلئے اگرچہ ہنگامی وقتی اقدامات میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جانی چاہئے تاہم قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی خصوصی منصوبے بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔ جس میں شجرکاری، گھروں کو ٹھنڈ ارکھنے کی تدابیر کی خاص اہمیت ہے۔ جبکہ بلدیاتی اداروں کو زیادہ فعال بناکر مقامی سطح پر موثر اقدامات بروئے کار لائے جاسکتے ہیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998