بھارت میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینیل کارمن کے اس انکشاف نے کہ مودی حکومت غزہ کی جنگ میں اسرائیل کو ڈرونز اور گولہ بارود فراہم کررہی ہے ، متعصب بھارتی حکمرانوں کی انصاف پسندی کے دعووں کی حقیقت اور مسلم دشمن چہرہ پوری طرح بے نقاب کردیا ہے۔ یہ انکشاف اسرائیلی جریدے وائی نیٹ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا گیا ہے۔ نئی دہلی نے اس بارے میں تصدیق یا تردید سے گریز کرتے ہوئے خاموشی اختیار کررکھی ہے جس سے اس بات کا درست ہونا واضح ہے جبکہ یہ خبریں بین الاقوامی میڈیا پر پہلے ہی گردش کررہی ہیں۔ اسرائیلی سفارت کار نے خیال ظاہر کیا ہے کہ غزہ کی شہری آبادی کے وحشیانہ قتل عام میں بھارت کے تعاون کی وجہ کارگل کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے بھارت کو ہتھیاروں کی فراہمی ہوسکتی ہے تاہم اس بات کو کسی بھی درجے میں غزہ میں جاری اسرائیلی درندگی کی حمایت کا جواز قرار نہیں دیا جاسکتا جس کی دنیا بھر میں عالمی رائے عامہ شدید مذمت کررہی ہے اور کئی مغربی ملک اسرائیل کے خلاف سفارتی اقدامات کے علاوہ فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کرنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔ علاوہ ازیں کارگل کی جنگ کا بدلہ لینے کے لیے فلسطینی عوام کے قتل عام میں بھارت کا عملی تعاون کسی بھی صورت جائز اور معقول نہیں سمجھا جاسکتا۔ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کی اصل وجہ فی الحقیقت دونوں ریاستوں کا فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کی سرزمین پر ناجائز اور غاصبانہ قبضہ ہے جسے قائم رکھنے کی خاطر ظلم و تشددپر مبنی انسانیت دشمن اقدامات کیلئے دونوں ایک دوسرے کو عشروں سے عملی تعاون فراہم کرتے چلے آرہے ہیں ۔ لہٰذاانصاف پسندی اور انسانیت دوستی کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری دونوں غاصب ریاستوں کے خلاف مؤثر عملی اقدامات کے ذریعے مسلم علاقوں پر ان کا ناجائز تسلط ختم کرنے کی خاطر نتیجہ خیز کارروائی عمل میں لائے جو عالمی امن اور دنیا کے محفوظ مستقبل کے لیے بھی قطعی ناگزیر ہے۔