سیالکوٹ ( جنیدآفتاب سے) سیالکوٹ ملک کاخوبصورت اورصاف ترین شہر تھا جسے گندااور بد صورت بنانے میں ٹی ایم اے سیالکوٹ سمیت متعلقہ اداروں کا کردار رہاہے۔ قیام پاکستان سے پہلے پیرس روڈ اور ریلوے روڈ کے دونوں اطراف بڑے بڑے درخت موجود تھے جن کے گھنے سائے میں لوگ پیدل کینٹ جانا پسند کرتے تھے ان سینکڑوں درختوں کی موجود گی کی وجہ سے شہر کا ماحول آلودگی سے پاک انسان دوست تھامگر زمین کو اسکے زیور درختوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ جنگ سروے کیمطابق سیالکوٹ کے کل رقبہ کے تین فیصد حصہ پر71 جنگلات موجود ہیں جنکی شرح 3فیصد بنتی ہے جوکہ اصل شرح سے بائیس فیصد کم ہے۔ کم درختوں کی وجہ سے فضا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار کو کم نہیں کیا جاسکتا جوکہ ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا سبب ہونے کے ساتھ کم بارشیں برسانے کا موجب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ زیر زمین پانی کو آلودہ کرنے کا باعث بننے والے محرکات کا تدارک صیح طور سے نہیں کیا جارہا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شجر کاری مہم دوران4لاکھ پودے لگانے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے مگر یہ ٹارگٹ بھی کافی حد تک کاغذی نظرآرہا۔ ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر نے بتایا کہ اس وقت ضلع میں پانچ نرسریاں موجود ہیں جبکہ چھٹی نرسری لگائی جارہی ہے ان کی تعداد میں مزیداضافے کی ضرورت ہے۔ شہری حلقوں نے سیالکوٹ کے موسم کو خوشگوار بنانے کے لئے بھرپور شجر کاری کرنے اور باقی ماندہ جنگلات کی حفاظت کے لئے فارسٹ گارڈ زکی تعداد میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔