• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسکاٹ لینڈ میں 4 جولائی کے انتخابات کی مہم

سکاٹ لینڈ کی ڈائری۔طاہر انعام شیخ
باقی برطانیہ کی طرح اسکاٹ لینڈ میں بھی4جولائی کو ہونے والے ویسٹ منسٹر کے الیکشن کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ اسکاٹ لینڈ میں جہاں کسی زمانے میں دارالعوام کیلئے71 نشستیں ہوا کرتی تھی جو کم ہوکر59اور اب گلاسگو سینٹرل اور ایبرڈین شائر کی ایک سیٹ کی کمی کے بعد یہ تعداد57رہ گئی ہے اور اس کی وجہ انگلینڈ کے مقابلے میں آبادی کا نہ بڑھنا ہے۔ ممبران پارلیمنٹ مقامات کے بجائے آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اور جو اس وقت 73393ووٹ فی نشست ہے، 2019کے الیکشن میں اسکاٹش نیشنل پارٹی نے48، کنزرویٹو6، لبرل ڈیمو کریٹ4اور لیبر پارٹی نے صرف ایک سیٹ حاصل کی تھی۔ اسکاٹ لینڈ جو کسی زمانے میں لیبر پارٹی کا قلعہ ہوا کرتا تھا، لیبر پارٹی اپنی تاریخ کی بدترین صورت حال تک پہنچ چکی تھی، مایوسی کے ایسے وقت میں ایک نوجوان، پرجوش، محنتی اور قابل نوجوان انس سرور نے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی جب کہ کوئی دوسرا بڑا لیڈر پارٹی کی قیادت سنبھالنے میں دلچسپی نہ رکھتا تھا اور سب ہی اس کو مردہ گھوڑا سمجھ رہے تھے۔ انس سرور نے اپنی شبانہ روز محنت سے ایک ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور اب اس وقت کے انتخابی جائزوں کے مطابق اسکاٹش لیبر پارتی نیشنل پارٹی کے برابر34فیصد پر آچکی ہے جب کہ سیٹوں کے طور پر بعض حلقے لیبر کے28اور اسکاٹش نیشنل پارٹی کے18سیٹیں لینے کی پیشن گوئی کررہے ہیں، لیکن اس تعداد کا تو الیکشن کے بعد ہی پتہ چلے گا، یہ پہلا الیکشن ہوگا، جس میں انس سرور اپنی پارٹی کو لے کر جارہے ہیں، یہ ان کی قیادت کا بھی امتحان ہے اور اس الیکشن میں ان کی پارٹی کی جیت2026 کے اسکاٹش پارلیمنٹ کے الیکشن میں ان کی کامیابی اور اسکاٹش حکومت کی سربراہ بننے کی راہ ہموار کردے گی، انس سرور جن کو پہلے ہی پاکستان سے باہر دنیا کے کسی بھی ملک میں ایک بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اعزاز مل چکا ہے، 2026کے الیکشن میں کامیابی کے بعد پہلے شخص ہوں گے جو براہ راست ایک پارٹی کے لیڈر کے طور پر عوام کا سامنا کرکے ان کے مینڈیٹ سے حکومت بنائیں گے۔ قبل ازیں اگرچہ رشی سوناک برطانیہ کے وزیراعظم اور حمزہ یوسف اسکاٹش حکومت کے سربراہ بن کر ایک تاریخ رقم کرچکے ہیں جوکہ نسلی اقلیتوں کے کسی بھی فرد کے لیے ایک شاندار اور بہت بڑا اعزاز ہے، لیکن ان دونوں کے حکومت بنانے کی وجہ الیکشن کے بعد ایوان میں تبدیلی تھی جب کہ انس سرور بذات خود ایک لیڈر کے طور پر عوام کا اعتماد حاصل کریں گے۔ اس وقت اسکاٹ لینڈ سے مختلف پارٹیوں کے تقریباً14ممبران حصہ لے رہے ہیں۔ جن میں اسکاٹش نیشنل پارٹی کی طرف سے ایم قیصر جوکہ ایئر وری اور شائش کے حلقے سے پہلے بھی الیکشن جیت چکی ہیں اور ناز انیس ڈنفر ملین کے حلقے سے امیدوار ہیں جب کہ لیبر کی طرف سے گلاسگو سائوتھ ویسٹ سے ڈاکٹر زبیر ملک، گورڈن اینڈ بکنین سے نور الحق، ایبر ڈین سائوتھ سے توقیر ملک کھڑے ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کی طرف سے گلاسگو سے فاطن حمید، ماموں رشید، رانا نوید اصغر اور ہارون ملک امیدوار ہیں، عائشہ میر ایسٹ کلبرائیڈے لیبر ڈیمو کریٹ کی طرف سے الیکشن لڑ رہی ہیں جب کہ ایلبا پارٹی کی طرف سے فالکرک کے حلقے سے ڈاکٹر زوہیب ارشد اور آربروتھ سے غازی خان کھڑے ہیں۔ دانیال راجہ، ریفارم یوکے، کے امیدوار ہیں، یہ تمام امیدوار اپنے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میدان میں ہیں۔ ہار یا جیت کے برعکس یہ بات اطمینان بخش ہے کہ پاکستان نژاد یہ افراد اب مین اسٹریم کی سیاست میں سرگرم ہورہے ہیں اور انشاء اللہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی منزل کو حاصل کرلیں گے۔ 
یورپ سے سے مزید