یورو پول نے خبردار کیا ہے کہ آن لائن ذرائع سے معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی لائیو اسٹریمنگ اب ایک بڑھتا ہوا خطرناک کاروبار ہے۔ جس کی روک تھام اور اس گندی جنسی درندگی کے بنانے والے اور پھر دنیا بھر میں اس کے خریداروں کے پکڑ کیلئے بین الاقوامی سطح پر کام کرنا ہوگا۔
یہ بات اس کاروبار کی روک تھام کیلئے مختلف ممالک پر مشتمل تفیش کاروں کے یورو پول ہیڈ کوارٹرز دی ہیگ میں منعقد ہونے والے ایک ہفتے پر مشتمل خصوصی سیشن کے شرکاء کو بتائی گئی۔
یور وپول کے مطابق آسٹریا، بیلجیئم، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، اسپین، سوئیڈن، ناروے، برطانیہ اور امریکہ کے 32 تفتیش کاروں نے ہفتہ بھر جاری رہنے والے اس خصوصی اجلاس میں فلپائن میں بچوں کے جنسی استحصال کرنے اور پھر اسے براہ راست دکھانے والے افراد کے خلاف مواد کا جائزہ لیا گیا۔
اس دوران تفتیش کاروں نے 12000 منفرد مجرمانہ کسٹمر اکاؤنٹس اور یہ مواد بیچنے والے 100 اکاؤنٹس کے درمیان 10 ملین سے زائد آن لائن بات چیت کے ساتھ ساتھ بچوں کے جنسی استحصال کی ہزاروں تصاویر اور ویڈیوز کا تجزیہ کیا۔
یورو پول کے مطابق اس آپریشن کو یکجا کرنے کے نتیجے میں جو معلومات جمع کی گئیں اس سے 24 مختلف ممالک کے قومی حکام 197 ایسے خریداروں تک پہنچ سکتے ہیں جو اپنے ملک میں بیٹھ کر دور دراز کے ممالک کے بچوں سے براہ راست زیادتی کرنے کا مواد رقم کے عوض آن لائن دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
اسی تفتیشی مواد میں ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جس میں یہ ظلم 3 سے 4 سال کی عمر کے بچوں کے ساتھ کیا گیا۔
یورو پول کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی درندگی کی لائیو اسٹریمنگ ایک بڑھتی ہوئی صنعت ہے جس میں فلپائن اور دیگر جگہوں پر ادائیگی کرنے والے خریداروں کیلئے مختلف سسٹم وضع کیے جاتے ہیں۔
جہاں مجرمانہ خریدار ان جنسی اسمگلرز کو اس عمل کو کرنے کی ہدایات بھی جاری کرتے ہیں۔ تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بعد ازاں یہی مجرمانہ خریدار بذات خود اس جنسی درندگی میں شریک ہونے کیلئے فلپائن بھی گئے۔
یورو پول کے مطابق ہفتہ بھر جاری رہنے والے اس خصوصی تفتیشی سیشن کیلئے امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کی معلومات کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ جس کیلئے چائلڈ ریسکیو کولیشن، ٹمٹیبو فاونڈیشن اور انٹرنیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلوئٹڈ چلڈرن جیسے اداروں کی مدد بھی حاصل ہے۔