• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی دہشتگردی ہو رہی ہے، اس پر بھی ڈو مور کہا جارہا ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

فائل فوٹو
فائل فوٹو

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ معاشی دہشت گردی ہو رہی ہے، اس پر بھی ڈو مور کہا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پہلے لوگ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ بناتے تھے اور شرماتے تھے، ہمارے وزیرِ اعظم فخریہ انداز میں کہتے ہیں یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، یکساں نظام تعلیم کا راگ الاپے گئے تھے یکساں نظام تعلیم کہاں ہے، تعلیم کو بھی برائے فروخت بنادیا گیا ہے۔

 حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا آپ سے کنٹرول نہیں ہو سکتا، بجٹ پیش ہونے کے بعد پاکستان میں مزید مہنگائی ہوئی، اب معاشی دہشتگردی ہو رہی ہے، ججز کے الاؤنسز بڑھا رہے، مڈل کلاس طبقے پس رہے ہیں، کسانوں کے ساتھ دھوکا کیا گیا، ظلم پر خاموش رہنا بھی بہت بڑا جرم ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہباز شریف اور وزیرِ خزانہ بتائیں آپ نے بڑے بڑے جاگیر داروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا، بجلی کے بل بموں کی صورت میں عوام پر گر رہے ہیں، اکثریت فارم 47 کی پیداوار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بعض لوگوں نے فیشن بنا لیا کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بولیں تاکہ مراعات حاصل کر لیں، عوام کے لیے کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے کے لیے تیار نہیں، 12 جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی دھرنا شروع کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا ایجنڈا ہے کہ تنخواہ داروں کے ٹیکس کم کرو، عام آدمی کو جینے دو، ہم دھرنا دیں گے اور یہاں بیٹھے رہیں گے، ہمیں اس جنگ میں دھکیل دیا گیا جو ہماری جنگ نہیں تھی، اب یہ ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا کر نچوڑا جارہا ہے، کسی جرنیل، کسی ججز نے نہیں کہا کہ پاکستان کی خاطر یہ مراعات ہمیں نہیں چاہیے، کسانوں کےساتھ دھوکا کیا گیا، نہ گندم خریدی اور نہ سبسڈی دی گئی، کپاس کی فصل 20 سے 30 فی صد کم ہوئی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ ہمارا ایجنڈا ہے کہ قیمتیں کم کرو، ہمیں آئی ایم ایف کی غلامی قبول نہیں، یہ غلام ابن غلام طبقہ ہے جن کو ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے، دھرنا ہو گا اور عوام کے لیے ریلیف لینے کی تحریک شروع کررہے ہیں، یہ دھرنا ایک دو دن کا نہیں ہو گا، ہم بیٹھے رہیں گے، ہم تاجروں، صنعت کاروں، مزدوروں اور طلباء سے اس دھرنے کے لیے رابطہ کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید