• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا پاکستان کرکٹ میں ’مذہب کارڈ‘ استعمال ہورہا ہے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی سیاست کے بعد پاکستانی کرکٹ میں بھی مذہب کارڈ کا لفظ سامنے آگیا۔

پاکستانی کرکٹر احمد شہزاد نے کہا ہے کہ یہ واقعی مایوس کُن ہے کہ کچھ کھلاڑی غیر ضروری پریس کانفرنس اور مذہب کارڈ کھیل کر ورلڈ کپ میں اپنی خراب کارکردگی کو چھپا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر احمد شہزاد نے کسی بھی کھلاڑی کا نام لیے بغیر لکھا کہ جب وہ اپنی فٹنس کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں اور جب وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ میدان میں اداکاری کر رہے تھے تو مذہب کہاں جاتا ہے؟

احمد شہزاد نے لکھا کہ کیا مذہب آپ کو دوسروں کو دھوکا دینا اور میدان میں جھوٹ بولنا سکھاتا ہے؟ آپ کو میدان میں پرفارم کرنے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں اور آپ اس کے بجائے ٹیم میں گروپ بندی میں شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ مذہب ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری عزم کے ساتھ ادا کریں اور اپنی تکلیف کے بارے میں جھوٹ نہ بولیں، ان کھلاڑیوں کے کچھ ترجمان چاہتے ہیں کہ انہیں ایک اور موقع دیا جائے لیکن کیوں؟ یہ پاکستان کی ٹیم ہے اور یہ ان کے گھر کی ٹیم نہیں ہے جہاں وہ کھیل سکیں۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

احمد شہزاد نے لکھا کہ اگر وہ ایک اور موقع چاہتے ہیں تو وہ اپنی ٹیم بنا سکتے ہیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں لیکن اب پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نہیں۔

معاملہ کیا ہے؟

اس سے قبل ایک پریس کانفرنس میں محمد رضوان کا کہنا تھا کہ ہر انسان دو چیزوں کا سفیر ہے، وہ پہلے اسلام کا سفیر ہے، اگر وہ مسلمان ہے تو وہ شخص دنیا میں کہیں بھی جائے تو اس کے لیے پاکستان معنیٰ نہیں رکھتا دوسرا وہ سفیر ہے پاکستان کا، جب اس سے نیچے بات آتی ہے تو اس کے لیے معنیٰ نہیں رکھتا کہ میں کس صوبے سے ہوں، وہ پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔

محمد رضوان کا کہنا تھا کہ لوگ کیا کہتے ہیں ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے کیونکہ شائد کوئی غصے میں کہہ رہا ہو۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگئی تھی۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید