کوہ ہندوکش کے دامن میں ساڑھے 14ہزار مربع کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہواخیبر پختونخوا کا ضلع چترال قدرتی حسن سے مالامال ہے۔
پر فضاء مقامات، اونچے آبشاروں، بل کھاتی وادیوں، ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشموں اور فلک بوس برف پوش پہاڑوں کی یہ سرزمین سیاحوں کی جنت ہے اس کے باوجود یہاں سیاحت کو فروغ کیوں نہیں ملا۔
قدرتی نظاروں، بہتے جھرنوں، انواع و اقسام کے پھلوں، اونچی آبشاروں اور سر سبز کھلیانوں پرمشتمل وادی چترال حسن فطرت کا شاہکار ہے، یہاں سیاحوں کی دلچسپی کا ہر سامان موجود ہے لیکن متوقع سیلاب سے سیاحت کو نقصان پہنچا ہے۔
کچھ من چلے خدشات کے باوجود ان نظاروں سے لطف اندوز ہونے پہنچ جاتےہیں، سیلاب سے تباہ حال پل اور سڑکیں بھی ان کے جنون کی راہ میں حائل نہیں ہوتیں۔
سیاحت سے متعلقہ افراد کہتے ہیں کہ سیلاب کے خطرات اورتباہ حال انفراسٹرکچر کے باعث سیاحت کو نقصان پہنچا ہے، یہاں سیاحت کو ترقی دینےسے زرمبادلہ میں اضافہ کے ساتھ روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔ے