پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ محمد وسیم نے کھلاڑیوں کو ملنے والی ناکافی سہولتوں پر سوالات اٹھا دیے۔
انہوں نے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں نے ہمیشہ خواتین کھلاڑیوں کے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
محمد وسیم کا کہنا ہے کہ ماضی میں ویمن کرکٹ ٹیم پر کام ہی نہیں ہوا لیکن ان سے وہی نتائج چاہتے ہیں جیسے پاکستانی مینز ٹیم سے امید لگاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب خواتین کھلاڑیوں سے ویسی ہی امید کرتے ہیں تو پھر ان پر انویسٹ بھی ایسے ہی کیا جانا چاہیے جیسے مینز کرکٹ ٹیم پر کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ویمن کرکٹ ٹیم کو مینز کرکٹ ٹیم کے برابری پر لانا ہو گا، چاہے وہ معاوضے کی صورت میں ہو یا سہولتوں کی شکل میں۔
ان کا کہنا ہے کہ ویمن کرکٹ کو اوپر لے کر جانا ہے تو ویمن کرکٹ کا ڈومیسٹک اسٹرکچر مضبوط بنانا ہو گا، ڈومیسٹک سطح پر نمبر آف میچز بڑھانے ہوں گے تاکہ پریشر ہینڈلنگ، میچ فنش کرنے جیسی خامیوں کو دور کیا جا سکے، خواتین کھلاڑیوں کو پورے سال بہت کم میچز ملتے ہیں۔
نئے ہیڈ کوچ کے مطابق جب کئی بار دباؤ میں کھیلنے کا موقع ملے گا تو کھیل میں نکھار آئے گا، ویمن کھلاڑیوں کا پول بھی بڑھانا ہو گا، ویمن کرکٹرز کی تعداد بڑھی ہے لیکن مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ویمن ٹیم کل کولمبو روانہ ہو گی جہاں وہ ویمن ایشیاء کپ میں شرکت کرے گی جہاں پاکستان ٹیم کا پہلا میچ 19 جولائی کو بھارتی ویمن ٹیم سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیاء کپ کی تیاری کے لیے لگائے گئے کیمپ میں کھلاڑیوں نے محنت کی ہے جو ایشیاء کپ میں نظر آئے گی، کیمپ میں کھلاڑیوں کا فیڈ بیک لیا گیا، اس میں یہ ہی دیکھا گیا کہ ویمن کرکٹ کو بہتر ڈائریکشن کی ضرورت ہے اور اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے، جو نئی مینجمنٹ کے لیے کسی ٹاسک سے کم نہیں ہے۔
محمد وسیم نے یہ بھی کہا کہ انہیں فی الحال ایشیاء کپ تک ویمن کرکٹ ٹیم کی ذمے داری دی گئی ہے، پاکستان میں کوچنگ میں مقابلہ بڑھتا جا رہا ہے، ماڈرن کوچنگ، ماڈرن کرکٹ اور ڈیٹا بیس کرکٹ کی طرف جا رہے ہیں۔