اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کو جمعرات تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے گرفتار نہ کرنے کے فیصلے کے ساتھ صنم جاوید کے خلاف درج تمام مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
عدالت کے روبرو صنم جاوید کے والد کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق پیش ہوئے، اس موقع پر پی ٹی آئی کی خاتون رہنما موجود تھیں۔
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ایف آئی اے حکام اور بلوچستان پولیس کے اہلکار بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
دوران سماعت وکیل نے کہا کہ صنم جاوید نے بتایا ہے اور بار بار اسلام آباد پولیس سے بھی پوچھا کہ کوئی ایف آئی آر نہیں ہے۔
اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا وہ حراست میں لی گئی تھیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ جی میرے آفس کے باہر سے انہیں حراست میں لیا گیا۔
عدالت نے صنم جاوید کو گھر جانے کی اجازت دی اور کہا کہ پی ٹی آئی کی خاتون رہنما اس دوران ایک لفظ بھی بولیں تو عدالت اپنا آرڈر واپس لے لے گی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل میاں علی اشفاق کو ہدایت کی کہ صنم جاوید گھر جائے اور خاموش رہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے ہدایت کی کہ جمعرات تک صنم جاوید اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ جائیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ صنم جاوید کو عدالت پیش کیا جانا پولیس کے لیے قابل تعریف ہے،ورکنگ ڈیز میں ہم اس کیس کا فیصلہ کریں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ دوران سماعت بلوچستان پولیس نے صنم جاؤید کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی۔