• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ڈاکٹر اسماء نوید
سابق صدر شعبہ روسی زبان، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد
12 جون کو روس کے پررونق شہر قازان میں معمول سے زیادہ گہما گہمی تھی۔ فضاء میں نوجوان کھلاڑیوں کی بھرپور توانائی، تجسس، امید اور عزم کا ایک خمار سا چھایا ہوا تھا۔ اس رات برکس گیمز2024کی افتتاحی تقریب شہر کے سب سے بڑے کنسرٹ ہال میں منعقد ہوئی - اس میں 83ممالک کے کھلاڑی27 مختلف کھیلوں میں مقابلے کے لیے شریک ہوئے تھے- تقریباً 5,000 کھلاڑی قازان میں جمع ہوئے تاکہ دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں، داد حاصل کریں اور تمغے جیتیں ۔ ان کی مہارت کو دیکھنے کے لیے 100,000سے زائد تماشائی بھی موجود تھے جو کھیلوں کی تقریب اور اس کے پرکشش ماحول سے لطف اندوز ہو رہے تھے اور دنیا کےمختلف حصوں سے آنے والے لوگوں کے ساتھ کھیلوں کی لگن میں برابر کے شریک تھے-برکس کے میزبان ملک کے لیے سیاسی اور اقتصادی تعلقات اور عوامی رابطوں کو مضبوط کرنے کے لیے کھیلوں کے ایونٹس کی میزبانی کرنا اگرچہ کوئی نئی بات نہیں لیکن یہ ایک پہلا موقع تھا جب کھیلوں کے مقابلے کو اس قدر بڑے پیمانے پر پزیرائی حاصل ہوئی ۔ جدید ترین سہولیات نے مقابلہ کرنے والوں کو اعلیٰ سطح پر مقابلہ کرنے کے مواقع فراہم کیے۔ ایسوسی ایشن کے اراکین تک محدود رہنے کے بجائے مہمان نوازی کے دروازے تمام شرکاء کے لیے کھول دیے گئے اور 82 ممالک کے وفود کو خوش آمدید کہا گیا۔ پاکستان نے 16 کھلاڑی بھیجے جنہوں نے جوڈو، اتھلیٹکس، ویٹ لفٹنگ اور ٹینس کے مقابلوں میں حصہ لیا۔ حیدر سلطان نے ویٹ لفٹنگ میں سونے کا تمغہ جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کیا اور دنیا بھر میں پہچان حاصل کی۔یہ روایت یقینی طور پر جاری رہے گی کیونکہ اس طرح کی تقریبات مختلف ممالک کے درمیان دوستی کو فروغ دینے اور مختلف اقوم کی منفرد ثقافت کے احترام کے لیے ناگزیر ہیں۔ یہ کھلاڑیوں خاص طور پر نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک نادر موقع تھا کہ وہ کھیلوں اور بین الاقوامی مقابلوں میں اجتماعیت کی روح قائم رکھتے ہوئے اپنی مہارت اور لگن کا مظاہرہ کریں۔ایک بات قابل ذکر ہے کہ روس نے مختلف پیمانوں اور فارمیٹ کے ایتھلیٹک ٹورنامنٹس کے انعقاد میں اپنی ساکھ میں مزید بہتری پیدا کی ہے۔ کچھ عرصہ قبل، ’’گیمز آف دی فیوچر‘‘ کھیلوں کا انعقاد اسی شہر قازان میں کیا گیا تھا جو روس کے مسلم اکثریتی علاقے تاتارستان کا دارالحکومت ہے۔ یہ جسمانی اور ڈیجیٹل کھیلوں کا ایک انوکھا امتزاج تھا، جس میں مقابلہ کرنے والوں نے کنٹرولر کے ساتھ ساتھ میدان میں (یا بعض صورتوں میں رنگ میں!) اپنی مہارت کے جوہر دکھائے۔ پاکستان سمیت 107ممالک کے 2000 سے زائد ایتھلیٹس نے ٹائٹلز اور بھاری انعامات کے لیے مقابلہ کیا۔ جولائی کے اوائل میں آٹھویں "چلڈرن آف ایشیا گیمز" سائبیریا کے شہر یاکوتسک میں اختتام پذیر ہوئیں، پاکستانی ٹیم نے ماس ریسلنگ میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔ اس طرح کے مزید مقابلے، جن کا انعقاد جلد ہی ہونے کو ہے، شرکاء کے لیے روس کے ثقافتی تنوع سے متعارف ہونے اور عالمی برادری کی نظروں میں اپنے ملک کی شبیہہ کوابھارنے کا ایک منفرد موقع پیش کرتے ہیں۔جیت کے جشن کے دھوم دھڑکے اور مداحوں کے نعروں کی آوازیں بھلے ہی مدھم پڑ گئی ہوں، لیکن یقیناً ان کی گونج طویل عرصے تک سنائی دیتی رہے گی۔
ملک بھر سے سے مزید