پاور ڈویژن نے کہا ہے کہ کسی بھی پارلیمنٹیرین یا بیورو کریٹ کو مفت بجلی نہیں دی جاتی۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں پاور ڈویژن نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ اور بیورو کریٹس کو مفت بجلی فراہمی کی خبروں میں صداقت نہیں۔
پاور ڈویژن کے مطابق کسی بھی سرکاری ادارے کو بجلی مفت فراہم نہیں کی جاتی۔
واضح رہے کہ وزارت توانائی میں ایمرجنسی پلان پر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کے تحت تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کی تجویز دی گئی۔
ذرائع وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ بیورو کریٹس، ججز، پارلمینٹرین سمیت سب کی مفت بجلی بند کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ دوسرے مرحلے میں مفت پیٹرول کی سہولت بھی واپس لینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب وزارت توانائی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کی مفت بجلی ختم کرنے کے اعلان پر متعدد اراکین قومی اسمبلی اسپیکر ایاز صادق کے پاس پہنچ گئے تھے۔
قومی اسمبلی میں اراکین نے تحریک استحقاق جمع کروادی اور اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ ارکان اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کا کرایہ ادا کرتے ہیں، بجلی اور گیس کا بل بھی دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزارت توانائی اپنے بیان کی تردید کرے۔