بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس پیرس سے وطن واپس پہنچ گئے، ایئرپورٹ پر گفتگو کے دوران وہ ایک موقع پر جذباتی ہوگئے۔
ڈاکٹر محمد یونس طلبہ تحریک میں پر تشدد مظاہروں کے دوران سب سے پہلے مرنے والے رنگپور کے طالب علم ابو سید کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
حضرت شاہ جلال ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس کے دوران عبوری حکومت کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت میں ابو سید کو یاد کررہا ہوں، ابو سید کی تصویر ہر بنگالی کے دلوں میں نقش ہے، کوئی بھی اسے نہیں بھول سکتا۔
ڈاکٹر محمد یونس نے ابو سید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ کیا شاندار نوجوان تھا جو بندوق کے سامنے کھڑا تھا، جس کے بعد سے کوئی نوجوان لڑکا ہو یا لڑکی پیچھے نہیں ہٹا، وہ آگے بڑھتے گئے اور کہا جتنی بھی گولیاں چلانی ہیں چلاؤ ہم یہاں ہیں۔‘
واضح رہے کہ بنگلادیشی وزیرِ اعظم حسینہ واجد ایک ماہ سے جاری عوامی احتجاج کے بعد گزشتہ پیر کو مستعفی ہونے کے ملک سے فرار ہو گئی تھیں جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالتے ہی عبوری حکومت بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔