• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انفرادی شخصیات یا اداروں کے پاس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں، سپریم کورٹ

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نیشنل بینک کے 11 ہزار پینشنرز سے متعلق عدالتی کارروائی کا حکمنامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ انفرادی شخصیات یا اداروں کے پاس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت میں قانون کی حاکمیت صرف اصول نہیں بلکہ وہ بنیاد ہے جس پر حکمرانی کی قانونی حیثیت ٹکی ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو بطور اپیکس کورٹ آئینی تشریح، انصاف کی فراہمی اور آئین پر عمل درآمد کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے محض سفارشات یا ایڈوائزری نہیں ہوتے۔

سپریم کورٹ کے حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیشنل بیبنک کے 11 ہزار پینشنرز سے متعلق فیصلے پر عمل کیلئے ایک سینئر افسر کو فوکل پرسن مقرر کیا جائے، فوکل پرسن پینشنرز کی مکمل ادائیگی یقینی بنا کر عمل درآمد رپورٹ پیش کرے۔

جسٹس منصور علی شاہ کے تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنانا ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلوں کو نظر انداز یا عمل درآمد میں تاخیر کرنا آئینی ڈھانچے کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرنا محض رسمی نہیں بلکہ آئین کی منشاء ہے، عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد عدالتی نظام پر عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے مترادف ہے۔

قومی خبریں سے مزید