امریکا کے شہر بوسٹن میں دانتوں کے ایک اسپتال میں اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے دانتوں کی روبوٹک سرجری کا کامیاب تجربہ کر لیا گیا۔
اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہونے والے اس کامیاب تجربے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بوسٹن کی اسٹارٹ اپ کمپنی پرسیپٹیو کے تیار کیے گئے ایک روبوٹ نے پہلی مرتبہ ایک مریض کے دانتوں کی مکمل سرجری کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس روبوٹ کو اے آئی ٹیکنالوجی سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور یہ ایک انسانی ڈینٹسٹ کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تیزی سے صرف 15 منٹ میں سرجری کر سکتا ہے۔
اس حوالے سے پرسیپٹیو کے بانی اور سی ای او کرس سیریلو کا کہنا ہے کہ میڈیکل کے شعبے میں اس ترقی کے بعد دانتوں کے علاج کے طریقے کار میں بہتری آئے گی۔
یہ روبوٹ دانتوں کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے لیے 3 ڈی والیو میٹرک ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے اور ہینڈ ہیلڈ انٹرا اورل اسکینر سے مریض کے منہ کا آپٹیکل کوہرنس ٹیکنالوجی (OCT) اسکین کرتا ہے۔
یہ اسکینر منہ کی مجموعی تصویر فراہم کرنے کے لیے تفصیلی 3 ڈی تصاویر بناتا ہے۔
مریض ان تصاویر کو دیکھ کر سمجھ سکتے ہیں کہ ان کے دانتوں کو کس طرح کے علاج کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ، اے آئی الگورتھم علاج کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے اس ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہیں، روبوٹ کو دانتوں کی مکمل سرجری کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق روبوٹ بنانے کے لیے کمپنی نے سرمایہ کاروں سے 30 ملین ڈالرز وصول کیے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس ڈینٹل روبوٹ کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے بھی منظوری دے دی ہے۔