• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہائیکورٹ کے کچھ ججز تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں: 3 حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، تفصیلی فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان—فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ن لیگ کے 3 اراکین کی قومی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیلوں پر تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے 47 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔

تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور ممبران احترام کے حق دار ہیں، بد قسمتی سے کچھ ججز اس پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلے میں کہنا ہے کہ ہر آئینی ادارہ اور آئینی عہدے دار احترام کا مستحق ہے، ادارے کی ساکھ میں اس وقت اضافہ ہوتا ہے جب وہ احترام کے دائرے میں فرائض سر انجام دے۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ 3 حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں 9 اور 10 فروری کو آ گئی تھیں، 5 اگست2023ء کو الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم کے ذریعے ریٹرننگ افسر کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے اکثریتی تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ جب ہائی کورٹ میں کیس گیا اس وقت یہ ترمیم موجود تھی، ہائی کورٹ نے سیکشن 95 کی ذیلی شق 5 کو مدِ نظر ہی نہیں رکھا۔

تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ایک فیصلے میں طے کر چکی کہ الیکشن تنازعات کا فورم الیکشن ٹریبونل ہے، سپریم کورٹ طے کر چکی ہے کہ ہائی کورٹ وہ معاملہ دیکھ سکتی ہے جہاں ای سی کادائرہ اختیار نہ ہو، ورکرز پارٹی کیس میں سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

عدالتِ عظمیٰ کے اکثریتی تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ افسر نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی ایک درخواست وجوہات بتائے بغیر مسترد کی، معاملہ ای سی میں آیا تو آر او نے کہا کہ امن وامان کی صورتِ حال کے سبب دوبارہ گنتی نہ کر سکا۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک آر او نے کہا کہ دفتر کے باہر سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد تھی اس لیے دوبارہ گنتی نہ کر سکا، تیسرے ریٹرننگ افسر نے بھی اسی طرح کا مؤقف اختیار کیا۔

سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی نشست پر دوبارہ گنتی کی درخواست محض اس مؤقف پر مسترد کر دی کہ فرق 3557 ووٹوں کا تھا، ریٹرننگ افسر اختیارات ہجوم کے سامنے سرینڈر کر سکتا ہے، نہ فرائض سے غفلت برت سکتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید