• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 حلقوں سے متعلق فیصلہ: جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی اسمبلی کے 3 حلقوں سے متعلق فیصلے میں جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے، ان کا اختلافی نوٹ سامنے آ گیا۔

جسٹس عقیل عباسی کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق انتخابی تنازعات پرالیکشن ٹریبونل سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے، انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا کردار ختم ہو جاتا ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نتائج سے متاثرہ فریقن الیکشن ٹربیونل سے رجوع کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کا انتخابی تنازعات پر دیاگیا حکم دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر نہیں الیکشن کمیشن کے اختیارات پر فیصلہ دیا، آرٹیکل199 کے تحت ہائی کورٹ کسی غیر قانونی اقدام کا جائزہ لینے کے لیے با اختیار ہے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس عقیل عباسی کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ افسر کا کام محض ڈاک خانہ نہیں ہوتا، دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنا ریٹرننگ افسر کا اختیار اور استحقاق ہے۔

جسٹس عقیل عباسی کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ختم ہونے سے انتخابی عمل متنازع ہو گا، ریٹرننگ افسران اور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے دوران انتخابی تنازع پرفیصلہ نہیں دیا جا سکتا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں آئینی و قانونی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے ن لیگ کے امیدواروں کی اپیلیں منظوری کر لیں، عدالت نے محفوظ فیصلہ2:1 کی اکثریت سے سنایا۔

قومی خبریں سے مزید