وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید نے نواز شریف اور شہباز شریف کو پیغام بھجوائے کہ مجھے آرمی چیف بنا دیں، جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ قریب پہنچی تو فیض حمید نے خود آرمی چیف بننے کے لیے آخری 24 گھنٹوں تک کوششیں جاری رکھیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ریٹائرڈ جنرل فیص حمید نے نواز شریف سے معافیاں مانگیں، ہماری صفوں سے ایک بندے سے بھی رابطہ کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل باجوہ مزید توسیع یا جنرل فیض کی بطور آرمی چیف تقرری چاہتے تھے، آخر میں انھوں نے ہماری حکومت کو مختلف آپشن بھی دیے کہ اگر جنرل فیض کو آرمی چیف نہیں بناتے تو فلاں کو بنا دیں، مگر موجودہ آرمی چیف کو نہیں لگائیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کا آپس میں ذاتی تعلق بھی بہت گہرا تھا، دونوں کے سسر بھی آپس میں قریبی تعلق رکھتے تھے، جنرل فیض کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو واقعات ہوئے ان میں شرکت سے وہ باز نہیں رہ سکے، ان واقعات میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر جنرل فیض ملوث تھے، مگر وہ اکیلے ملوث نہیں تھے، انھوں نے ان واقعات کیلئے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی، ٹارگیٹ طے کیے اور سازش کا تجربہ فراہم کیا۔
وزیر دفاع کہا ہے کہ جو لوگ اقتدار کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے ہیں اُن کے ساتھ یہی ہوتا ہے، 9 مئی کے واقعات میں بات صرف جنرل فیض حمید تک محدود نہیں رہے گی۔
یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیے کی۔