• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 احمد مجتبا

یومِ آزادی، 14اگست، پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے۔ یہ دن خاص طور پر پاکستانی قوم کے لیے ہماری افواج کی قربانیوں، کامیابیوں، اور وطن کی حفاظت میں ان کے کردار کو یاد کرنے کا موقع ہوتا ہے۔ پاک بحریہ ملک کی سلامتی اور دفاع میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ کردار متعدد پہلوؤں پر محیط ہے، جو ملکی سرحدوں کی حفاظت سے لے کر معاشی مفادات کی نگہداشت تک پھیلا ہوا ہے۔

پاکستان میں دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلے کے ساتھ ساتھ ایک ہزار سے زائد طویل ساحلی پٹی بھی موجود ہے جو مشرق میں سرکریک سے لے کر مغرب میں گوادر تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس وسیع ساحلی پٹی کے دفاع کے علاوہ شمالی بحیرہ عرب میں 2 لاکھ 40 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل خصوصی اکنامک زون اور کانٹیننٹل شیلف میں موجود وسائل کی حفاظت اور سمندری راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے پاک بحریہ بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔

پاک بحریہ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد وجود میں آئی۔ گزشتہ سات دہائیوں سے پاک بحریہ جدت و توسیع کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ ہماری بحری فوج سطح آب، زیرِ آب، زمینی اور فضائی آپریشنز کرتے ہوئے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاک بحریہ کا بحری بیڑہ جدید فریگیٹس، تباہ کن ڈسٹرائرز، ہائی سپیڈ میزائل کرافٹس، گن بوٹس اور مائن ہنٹرز پر مشتمل ہے۔ 

ائیر آرمز میں جدید میری ٹائم ائیر کرافٹس جن میں اے ٹی آر، پی تھری سی اورین، دیگر نگران طیارے اور ہیلی کاپٹرز شامل ہیں جن میں سمندر کی نگرانی کے جدید آلات، ریڈار اور حساس کیمرے نصب ہیں۔ یہ ہیلی کاپٹرز اور طیارے مختلف نوعیت کے اینٹی شپ، اینٹی ایئر کرافٹ اور اینٹی سب میرین ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں اور سمندر میں نگرانی اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز سرانجام دینے کی قابلیت رکھتے ہیں۔

علاوہ ازیں، پاکستان کے پاس جدید ترین آبدوزیں موجود ہیں جو کہ سمندر میں گہرائی تک جانے اور زیادہ عرصے تک زیرِ آب رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ آبدوزویں اینٹی شپ میزائل سے لیس ہیں اور دشمن کے لیے خوف کی علامت ہیں۔

1965اور 1971کی جنگوں کے دوران، پاک بحریہ کے جہازوں اور آبدوزوں نے دشمن کے بحری بیڑے کو مؤثر طریقے سے ہراساں کیا۔ کراچی پر بھارتی بحریہ کے ممکنہ حملے کو ناکام بنانے کے لیے پاک بحریہ نے اپنی جنگی حکمت عملی، پیشہ ورانہ مہارت، اور عزم کا مظاہرہ کیا۔ ان جنگوں کے دوران، پاک بحریہ نے بھارتی بحریہ کے کئی جنگی جہازوں کو تباہ کرکے ملکی دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔

کمانڈر احمد تسنیم کی سربراہی میں پی این ایس / ایم ہنگور نے 9 دسمبر 1971 کو ہندوستانی بحریہ کے آئی این ایس ککری (اینٹی سب میرین فریگیٹ) کو ٹارپیڈو کے ساتھ ڈبو کر ہمیشہ کے لیے دشمن کو یہ باور کروایا کہ پاک بحریہ ملکی دفاع کے لیے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ سمندری حدود کی حفاظت اور بھارتی بحریہ کواس کے اپنے پانیوں تک محدود رکھنا دو انتہائی اہم امور تھے جس پر پورے ملکی دفاع کا دارو مدارتھا۔ پاک بحریہ نے اپنا فرض بخوبی سرانجام دیتے ہوئے دفاعی سرحدوں کی حفاظت کی۔

پاک بحریہ دوست ممالک کی معاونت سے تیزی سے دفاعی خودمختاری کی جانب گامزن ہے۔ جس کے تحت کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں پاک بحریہ کی جدید دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدید جنگی جہاز، فریگیٹس، کارگو شپ، اور دیگر بحری وسائل تیار کیے جا رہے ہیں۔ مقامی سطح پر جہازوں اور دفاعی ساز و سامان کی تیاری، دفاعی خود انحصاری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بیرونی انحصار کو بھی کم کر رہی ہے۔ 

حالیہ کچھ عرصہ میں پاک بحریہ نے چین کی مدد سے تغرل کلاس، ترکیہ کی مدد سے پاکستان میں بننے والے بابر کلاس، رومانیہ اور پاکستان کے اشتراک سے بننے والے تبوک کلاس بحری جنگی جہازوں کے ساتھ ساتھ چین کی مدد سے ہنگور کلاس آبدوز پاکستان نیوی کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بحری بیڑے میں شامل کر کے اپنی صلاحیتوں میں زبردست اضافہ کیا ہے۔

پاکستان کی ساحلی حدود بحیرہ عرب سے متصل ہیں، جو تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کا اہم مرکز ہیں۔ پاک بحریہ بین الاقوامی بحری راستوں کی نگرانی اور پیٹرولنگ کی بدولت سمندری حدود میں غیر قانونی سرگرمیوں، سمندری قزاقی، اور دہشت گردی کی کوششوں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کر رہی ہے۔ پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ سمندری تجارت پر منحصر ہے۔ 

اس سلسلے میں پاک بحریہ بحری راستوں کی حفاظت کر کے ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ مزید برآں، پاک بحریہ قدرتی آفات، جیسا کہ زلزلے، سیلاب، اور سمندری طوفان کے دوران امدادی کارروائیوں میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان کارروائیوں میں ہنگامی امداد، طبی سہولیات، اور بحالی کی سرگرمیاں شامل ہیں جو متاثرہ علاقوں تک پہنچائی جاتی ہیں۔ پاک بحریہ نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی امداد فراہم کرتی ہے۔ 

پچھلے سال 2023 میں دو پاکستانی جہاز پی این ایس معاون اور پی این ایس نصر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے ترکیہ اور شام گئے تھے۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ بین الاقوامی سطح پر امن و امان کے فروغ کے لیے مختلف مشنز میں حصہ لیتی ہے۔ یہ مشنز بین الاقوامی سمندری حدود میں سر انجام دیے جاتے ہیں اور پاکستان کی عالمی سطح پر موجودگی اور ساکھ کو مضبوط کرتے ہیں۔

پاک بحریہ ملکی دفاع میں ایک جامع اور متحرک کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے پاس جدید ہتھیار، تربیت یافتہ عملہ، اور مؤثر حکمت عملی موجود ہے جو ملک کی سمندری حدود کی حفاظت، معاشی مفادات کی نگرانی، اور بین الاقوامی سطح پر امن قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ 

دشمن کے لیے خوف کی علامت پاک بحریہ آج ایک خود مختار اور جدید سازو سامان سے لیس بحری قوت ہے جو بحیرہ عرب کے علاوہ دنیا کے دیگر بحری خطوں میں اپنی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دے رہی ہے اور ملکی دفاع کی خاطر کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔