مودی سرکار نے حسبِ روایت پہلگام کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگاکر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تو جواب میں پاکستان نے بھارتیوں کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 9مئی 2025ء کو پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ نے 5بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔ ڈائریکٹر جنرل آف پبلک ریلیشن (DG PR)ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے انتہائی پر اعتماد لہجے میں ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بھارت نے 6اور 7مئی کی درمیانی شب پہلے 60 بہترین لڑاکا طیاروں کے ساتھ پاکستان پر حملہ آور ہونے کےتیور دکھائے۔
بعد میں مختلف جگہ سے اُڑکر 12جہاز مزید آگئے۔ یعنی اب دشمن 72بہترین جہازوں سے پاکستان پر، چار مختلف سمتوں سے حملہ کرنے کی مکمل تیاری کے ساتھ مدِمقابل آ چکا تھا۔
ان 72طیاروں میں سے16رافیل تھے، جس پر اُسے بڑا گھمنڈ تھا۔ایسے میں کمانڈ آپریشن سینٹر میں بیٹھے ہوئے ، چیف آف ائیر اسٹاف ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے ’’رولز آف انگیجمینٹ‘‘ (Engagement) تبدیل کرتےہوئے اپنے ہوا بازوں کو ہدایات جاری کیں کہ کسی بھی سرحدی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی جہاز کو فوراً تباہ کر دیا جائے ۔ پاک فضائیہ کے ائیر چیف مارشل مسلسل کئی روز سے بذاتِ خو د دشمن کی جنگی چالوں کو بھانپ رہے تھے۔
یہ پاک فضائیہ کے 42شہبازوں کے مقابلے میں صرف 72بھارتی ہوا باز نہیں تھےبلکہ کم از کم100ہوا باز تھے کیونکہ بھارت کے پاس کُل260 سخوئی Su-30جہاز ہیں جو سب کے سب ڈبل سیٹر ہیں اور 8رافیل طیاروں میں بھی ڈبل سیٹیں لگی ہوئی ہیں۔ دوسری سیٹ پر بیٹھنے والے ہوا باز کو (Weapon System Officer) کہا جاتا ہے اُس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تمام Sensorsکا خیال رکھے اور نیوی گیشن اور ہتھیاروں کو بہترین انداز میں استعمال کرے۔
اسٹرائیک مشنز میں ٹارگٹ پوڈزاورویپن ڈپلائےمنٹ Reconnassiance اور الیکٹرونک وارفیئر،سب کچھ ’’ڈبلیو ایس او‘‘ اکام ہوتا ہے جبکہ دوسرا ہوا باز پوری توجہ سے صرف لڑاکا طیارہ اُڑا رہا ہوتا ہے۔ یہ ڈبل سیٹ والے لڑاکا طیارے مکمل طور پر تمام جنگی صلاحیتوں سے مسلح ہوتے ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس بھی JF-17B تھنڈر ڈبل سیٹ طیارے ہیں مگر دورانِ جنگ پاک فضائیہ کا ایک ہی ہوا باز وہ تمام کام اکیلے خود کرتا ہے جو دو بھارتی ہوا باز کرتے ہیں۔
یعنی 6اور 7مئی کی آدھی رات کو تاریخ کا جو انوکھا اور منفرد مقابلہ ہو رہا تھاوہ دراصل 42پاک فضائیہ کے شاہین، 100یا اس سے بھی کچھ زیادہ کرگسوں کے مقابلے میں صف آراتھے۔ ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے انڈین جہازوں کی الیکٹرانک آئی ڈی کے ذریعے بتایا کہ مگ 29لائن آف کنٹرول سے 25ناٹیکل میل دورسری نگر میں، ایک رافیل ایل او سی سے 53ناٹیکل میل دور سری نگر میں اور دوسرا بین الاقوامی سرحد سے7 ناٹیکل میل دور بھٹنڈہ اور تیسرا رافیل جموں کے قریب تباہ کیا گیا۔ تقریباً 59منٹ کی جنگ میں بھارتی فضائیہ کے 5جہاز جن میں سے تین رافیل تھے زمین بوس کر دیے گئے۔
پاکستانی ہوابازوں کو رافیل جہازوں کو گرانے کی تاریخی کامیابی کوئی اچانک نہیں ملی۔ بلکہ ہمارے شاہینوں نے2021اور2023میں مصر جاکر JF-17تھنڈر سے مصری فضائیہ کے رافیل طیاروں کا مقابلہ کیا۔ سعودی عرب میں 2022ءمیں جا کر’ ’یورو فائٹڑ ٹائی فونز کو رافیل رول‘میں مدِّمقابل ہو کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انڈس شیلڈ ایکسرسائز2023میں قطری رافیل طیاروں سے داد وصول کی۔
ترکی میں 2019،2021 ، 2023، 2024کے سالوں میں انا طولین ایگل ایکسرسائز میں حصہ لیا۔ ایکسر سائز شاہین(چائنا پاک) 2021,2022,2023 کے دوران چین کے جہازوں J-10Cنے رافیل کا کردار نبھایا اور(AESA Radar)JF-17Block111نے مکمل Electronic Warfare ماحول میں ہر قسم کے حربوں اور پینتروں کو آزمایا۔
یہ اتنے سالوں کی جانفشانی اور مہارت کا نتیجہ تھا کہ دشمن کے جہازوں کوآسانی سے مات دے دی گئی اور بغیر کسی نقصان کے تمام شاہین اپنے ٹھکانوں پر خیریت سے واپس پہنچ گئے۔ اس خدائی نصرت پر جس قدر بھی خدا وند ِذوالجلال کا شکر ادا کیاجائے کم ہے۔
بھارت نے2016سے لے کر2022تک فرانس سے 8.7بلین ڈالر36رافیل خریدےجس میں 8رافیل دو سیٹوں والے تھے جومکمل طورپر ٹریننگ اور لڑاکا صلاحیتوں کے حامل تھے۔ دوسرے دو بڑے ہتھیار جن پر بھارتیوں کو بڑا مان تھا وہ ہیںS-400ٹرائمف میزائل سسٹم(Trimf Missile System) اور براہموس میزائل جن پر بھارت کو غرور تھا کہ وہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی ناقابلِ تسخیر فضائی قوت بن چکا ہے۔ S-400 دنیا کا اعلیٰ پائے کا میزائل سسٹم دفاعی حصار قائم کرنے والا مہنگا ترین نظام ہے جسے بھارت نے روس سے 5.4بلین ڈالر میں اکتوبر 2018سے دسمبر 2021کے درمیان خریداجس میں پانچ یونٹ شامل تھے۔ یہ نظام 600کلومیٹر تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہےاور 400کلومیٹر تک اپنے حصار میں داخل ہونے والے کسی بھی لڑاکا جہاز ،ڈرون یا بلیسٹک میزائل کو تباہ کر سکتا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے ’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کاآغاز جے ایف 17تھنڈر طیارے کےذریعے کیا۔ جس نے بھارت کے جدید ترین سسٹم S-400، فضائی دفاعی نظام کو ہائیپر سونک میزائل کے ذریعے تباہ کر دیا۔ جو بھارتی ریاست پنجاپ کےعلاقے آدم پور میں نصب تھا۔
اس حملے میں بھارتی فضائیہ کے آدم پور ،شیر کوٹ اور پٹھا ن کوٹ ائیر بیسس کے علاوہ براہموس میزائل سٹوریج کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔ S-400روس کا تیار کردہ ایسا فضائی دفاعی نظام جوایک ہی وقت میں 300ٹارگٹ کو ٹریس کر کے 36ٹارگٹ کو تباہ کر سکتا ہے۔
پاکستان نے بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طورپر جام کر دیااور ساتھ ہی بھارتی ملٹری سیٹلائٹ کو بھی مفلوج کر دیا۔ اس کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی ریاست گجرات میں پاکستانی ڈرونز کئی گھنٹوں تک پرواز کرتے رہے۔
پاک فضائیہ نے بھارت کی بھٹنڈا اور سرسہ ائیر فلیڈز کو بھی تباہ کر دیا۔ پاک فضائیہ نے بھارتی مواصلاتی لائنوں ، ائیر ٹریفک سسٹم اور ڈیجیٹل ڈیفنس کنٹرول کو بھی غیر موثر کر دیا۔جس کی وجہ سے 70فیصد سےزیادہ ہندوستانی علاقوں کو بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کی طرف سے اپنے بہترین نظام، ڈرونز، ائیر فورس کے اعلی معیار کی بدولت ہمارے جیمنگ ٹولز نے بھارتی دفاعی نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوجی اور دفاعی ڈھانچہ بے اثر ہو گیا۔ کمانڈ سینٹر خاموش اور ریڈار بے کار ہوگئے۔
اس طرح بھارتی دفاع مکمل افراتفری کا شکار ہو کر رہ گیا۔ آئی ٹی کا چیمپین ، پاک فضائیہ کے سائبر حملے کے سامنے بے بس ہو کررہ گیا۔ بھارت جو مذاکرات کے لیے تیار نہ تھاپاکستان کی سائبر حکمتِ عملی سےمتاثر ہو کر جنگ اور مذاکرات کے لیے مجبور ہو گیا۔
ائیر مارشل اورنگزیب احمد نے پریس کانفرنس میں براہموس میزائلوں کو ناکارہ بنانے کے حوالے سے بار ہا ــ’’ سوفٹ کِل انڈیو سڈ جی پی ایس ایررز‘‘ کا ذکر کیا۔ اس طریقہ کار میں میزائل یا ڈرون جیسے ہتھیار کو تباہ کیے بغیر (یعنی اپنا میزائل چلائے بغیر) سوفٹ کل تکنیک، یعنی جیمنگ ، سپوفنگ یا سائبر حملے کے ذریعے ان کے جی پی ایس ۔ نیو ی گیشن سسٹم میں خلل ڈال کر انہیں اپنے ہدف سے بھٹکا دیا یا غلط جگہ پر پہنچا دیا جاتاہے۔
آسان الفاظ میں الیکٹرانک وارفیئر کا مطلب ہے مخالف کےہتھیار کو اندھا کردینا ، یعنی اس کے دیکھنے یا سننے کی صلاحیت ختم ہو جائے۔ پاکستانی فضائیہ نے حالیہ کچھ سالوں میں فضائی جنگ کی ڈاکٹرائن تبدیل کی ہے۔سینٹر فار ائیروسپیس اور سیکیورٹی سٹڈیز کےڈائریکٹر ، ائیر وائس مارشل (ریٹائرڈ) ناصر الحق وائین کے مطابق سینٹر لائینز ڈ الیکٹرونک وار فئیر ڈاکٹرائن میں جو چیزیں استعمال ہو رہی ہیں ان میں:
* گراؤنڈ بیسڈالیکٹرانک وار فئیر ، (ای ڈبلیو) پلیٹ فارمز
* ایئر بورن ارلی وارننگ ایند کنٹرول (AEW&C)پر لگے ایئر بورن جیمنگ سوئچ
* اس کے علاوہ جے ایف 17کے بلاک تھری پر بھی ایک بہترین قسم کا الیکٹرونک وار فیئر سوئچ موجود ہے
ان سب کے مابین ہم آہنگی کو سائبر الیکٹرانک انٹیگریشن کا نام دیا جاتا ہے اور در حقیقت اس سسٹم کی وجہ سے میزائل یا پرو جیکٹائل کے اندر خلل پیدا کیا جاسکتا ہے۔
لہٰذا سافٹ کِل کےتیکنیکی طریقے سے 90اسرائیلی ساخت کے ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا گیا۔یہ پاکستان کی فضائیہ کا نیا ’الیکٹرونک ڈاکٹرائن‘ہے جس نے فروری2019اور مئی2025میں ملک وملت کو فتح سے ہمکنار کیا اور آئندہ بھی فتح کی ضمانت قرار پائے گا۔